قومی اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ایک بار پھر 35 پنکچرز کی بات چھیڑ دی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے عمرایوب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وہ بڑی محنت سے سوال تیار کرتے ہیں، ان پر خرچہ آتا ہے مگر یہ یہاں پڑے رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم پر فضل الرحمان کے ساتھ ہمارا اتفاق ہوگا تو حکومت کو بتائیں گے، خورشید شاہ
خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کی کرسی پر بیٹھ کر دہرا معیار نہیں ہونا چاہیے، ہمارا سوالات کا سیشن جاری تھا، یہ اسمبلی میں آئے اور آتے ہی پوائنٹ آف آرڈ خراب کر کے لڑائی کرا کر چلے گئے، تو اپوزیشن لیڈر بتائیں یہ پیسا اور ٹائم کس نے ضائع کیا، جو باتیں ہوئی وہ بیٹھ کر سنتے اور چلے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے سیریس ہیں ہی نہیں، یہ پارلیمنٹ عوام کے ووٹوں سے بنی ہے، یہ 35 پنکچرز کی بھی نہیں ہے، 35 پنکچرز کی بات بھی ہوئی ماضی میں، بڑا افسوس ہوتا ہے جب ہم سیاستدان بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں، بڑے فخر سے پاؤں میں جاکے بیٹھ جاتے تھے، اس بیہودگی کو چارٹر آف ڈیموکریسی سے ختم کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کو ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ دینا پڑے گی، خورشید شاہ
ان کا کہنا تھا کہ 2008 سے 2013 تک اور پھر 2013 سے 2018 تک یہ پارلیمنٹ نظر آتی تھی دنیا کو کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کیسی ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیراعظم باعزت طریقے سے آیا اور باعزت طریقے سے گیا، باعزت طریقے سے صدر آیا اور باعزت طریقے سے گیا، ہم آج بھی یہی کوشش کررہے ہیں۔
’آپ نے دیکھا کہ جب یہاں عدم اعتماد ہوئی، کتنے لوگ ان(پی ٹی آئی حکومت) کے ہمارے پاس آئے تھے کہ ہم آپ کے ساتھ بیٹھیں گے، لیکن ہم نے مکمل طور پر اپوزیشن کے ارکان سے ہی ووٹ آف نو کنفیڈنٹ کامیاب کروائی اور ملکی تاریخ میں پہلی بار عدم اعتماد سے وزیراعظم گھر گیا۔‘
یہ بھی پڑھیں:اب صرف فل کورٹ! فل کورٹ ورنہ صرف پچھتاوا، خورشید شاہ
خورشید شاہ نے کہا کہ 2008 اور 2013 کو تو چھوڑ دیں، 2013 سے 2018 تک کو بھی چھوڑ دیں، یہ اپنے ساڑھے 3 سال کی پراسیڈنگ نکال لیں، کتنے سوالات یہاں ہوئے، کتنے کورمز پوائنٹ آؤٹ ہوئے، کتنی پارلیمنٹ چلی، یہ ریکارڈ نکال کر معزز ممبران اسمبلی کے سامنے رکھا جائے کہ کم سے کم اپوزیشن کو احساس ہوکہ ہمیں اندھیرے میں پتھر نہیں مارنے چاہئیں۔