رشیئن فیڈریشن کی وفاقی اسمبلی کی اسپیکرویلنٹینا مٹوینکو نے سینٹ اجلاس سے تاریخ ساز خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس پاکستان کے ساتھ دوستی کے نئے اُفق کی تلاش میں ہے، پاکستان کی طرف سے بھی مثبت پیش رفت کی امید ہے، مسلمان اور اسلام روسی فیڈریشن کا اٹوٹ انگ ہیں، پاکستان اور روس سائنس، تعلیم، تجارت کے ذریعے ایک دوسرے کی ثقافتوں کو مالا مال کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور روس کے درمیان پارلیمانی سفارتکاری بڑھانے کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط
پیر کو سینیٹ آف پاکستان کے اجلاس سے خصوصی اور تاریخی خطاب کرتے ہوئے ویلنٹینا مٹوینکو نے کہا کہ پاکستان دُنیا میں اپنی ایک متوازن پوزیشن رکھتا ہے،پاکستان کے عوام اور اس کے رہنما گہری دانشمندی سے بہت سے عالمی مسائل حل کرنے کے لیے ایک منفرد نقطہ نظر رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کا ثبوت دنیا کے کئی خطوں میں اقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان کی فعال شرکت ہے۔ ہم ’برکس گروپ‘ میں بھی پاکستان کی شمولیت کے بھرپور داعی ہیں، اس گروپ میں دُنیا کی بہترین خودمختار ریاستیں، ترقی کے ماڈل، مذاہب، منفرد تہذیبیں اور ثقافتیں شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:رشیئن فیڈریشن کی اسپیکر ویلنٹینا مٹوینکو اہم دورے پر اسلام آباد پہنچ گئیں
پاکستان خطے کا نیا مرکز
ویلنٹینا مٹوینکو نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی کثیر قطبیت کا ایک نیا مرکزبن چکا ہے جہاں تمام شرکا مساوات، اچھی ہمسائیگی اور باہمی احترام کے حامی ہیں۔ یہ ایک معروضی تاریخی عمل ہے جسے کوئی نہیں روک سکتا، بشمول وہ لوگ جو اپنی بالادستی کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں جانتی ہوں کہ سینیٹ آف پاکستان ان اقدار سے مکمل طورپرمتفق ہے، اس سلسلے میں ہم بین الپارلیمانی یونین اورایشین پارلیمانی اسمبلی اوردیگرفارمیٹس سمیت کثیر الجہتی فورمز پرقانون سازوں کے درمیان مزید گہرے تعلقات کے خواہاں ہیں۔
آج ہم نے اور پاکستان کے سینیٹ کے چیئرمین نے باہمی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے، جس نے ہمارے پارلیمنٹیرینز کے درمیان تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے ایک قانونی فریم ورک مرتب کیا اوریہ ہمارے تعاون کو مزید منظم بنائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور روس کا مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق
روسی اسپیکر نے کہا کہ روس پاکستان کے ساتھ تعلقات میں تصور سے بھی زیادہ آگے بڑھنا چاہتا ہے، آپ جانتے ہیں کہ سوویت یونین نے پاکستان کو تیل اور گیس کی صنعت کو ترقی دینے، توانائی کی بڑی تنصیبات کی تعمیر اور زرعی مشینری فراہم کرنے میں مدد کی۔
کراچی میٹالرجیکل پلانٹ کی بحالی
انہوں نے یاد دلایا کہ 1970 اور 1980ء کی دہائی میں روس نے کراچی میٹالرجیکل پلانٹ کی تعمیرمیں مدد کی۔ اس وقت یہ ہماری دوستی کی ایک علامت بن گئی تھی۔ آج ہمیں اس فیکٹری کو جدید بنانا ہے، یا ایک نیا کارخانہ یا پلانٹ تعمیر کرنا ہے۔ ہمارے ماہرین پاکستانی حکام کے ساتھ تعاون اور بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
پاکستان روس تجارت میں 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ
اگر آپ دلچسپی رکھتے ہیں تو ہم تجاویز کا انتظار کر رہے ہیں، یقیناً تعاون کی یہ روایات اب ایک بار پھر ہمارے لیے موزوں ہو رہی ہیں۔ گزشتہ سال کے دوران روس اور پاکستان کے درمیان تجارت میں 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے اور پہلی بار یہ ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی۔
جنوری سے اگست کے دوران اس میں مزید 13 فیصد اضافہ ہوا۔ اس مثبت پیش رفت کی ہر ممکن طریقے سے حمایت کی جانی چاہیے اور ایسا کرنے کے لیے ہمارے پاس ایک عظیم باہمی تعاون کی فضا اور صلاحیت موجود ہے۔ ہمارے اقتصادی تعاون کی ترقی کے لیے بہت سے امید افزا شعبے ہیں۔
مزید پڑھیں:روسی وزیر خارجہ کا آئندہ ماہ دورہ پاکستان متوقع
انہوں نے کہا کہ میں توانائی، زرعی صنعتی کمپلیکس اور دیگر شعبوں پر روشنی ڈالنا چاہوں گی۔ یہ وہ شعبے ہیں جن پر اشک آباد میں ہمارے صدور یا سربراہان مملکت کے اجلاس کے دوران تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور اب ہمیں ان مذاکرات میں کچھ حقیقت پسندانہ فیصلے شامل کرنے چاہییں۔
پاکستان میں روسی برآمدات 20 فیصد سے تجاوز
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال روسی خام تیل کی پہلی کھیپ کراچی کی بندرگاہ پر پہنچی تھی اور پہلے ہی سال میں پاکستان کو روسی برآمدات میں اس کا حصہ 20 فیصد سے تجاوزکرگیا اور اگر آپ دلچسپی رکھتے ہیں تو، ہم کاربوہائیڈریٹس، ہائیڈرو کاربن کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے بھی تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستانی مارکیٹ میں اناج کی فراہمی میں اضافہ کیا ہے، میں یہ بتانا چاہوں گی کہ ناسازگار موسمی حالات کے باوجود روسی کسان پہلے ہی 132 ٹن سے زیادہ اناج کی کٹائی کر چکے ہیں۔ یہ دنیا کے اہم زرعی برآمد کنندگان میں سے ایک کے طور پر روس کی قابل اعتمادیت کی ضمانت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور روس کا باہمی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ
پاکستان میں فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے ہم معدنی کھادوں، جدید زرعی مشینوں کی فراہمی بڑھانے اور اپنی جدید ٹیکنالوجی کا اشتراک کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بین الاقوامی نقل و حمل راہداریوں کی ترقی کا موضوع بھی ہماری ترقی کے لیے اہم موضوعات ہیں۔
پاکستان کی جغرافیائی اہمیت
روسی اسپیکر نے کہا کہ پاکستان ایک بہت سازگار جغرافیائی محل وقوع رکھتا ہے اور لاجسٹکس اور ٹرانزٹ کی کافی صلاحیت رکھتا ہے۔ جہاں تک نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور کا تعلق ہے، یہ جنوبی ممالک، عالمی سطح پر دوسرے ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردارادا کرتا ہے۔ ہم اسے مزید ترقی دینے کے لیے تیار ہیں اور ہم پاکستان کی طرف سے بھی دلچسپی کی توقع کرتے ہیں۔
روسی اسپیکر نے مزید کہا کہ جب میں نے پاکستانی سینیٹ کے چیئرمین یوسف رضا گیلانی اور قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق اور پاکستان کے معزز صدر سے ملاقات کی تو ہم نے تعلیم، ثقافت اور انسانی تعاون کے دیگر شعبوں میں اپنے تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی۔
مزید پڑھیں:پاکستان اور روس کا مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق
میرے خیال میں ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ کھیلوں میں ہمارے باہمی تعاون اور ثقافت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ عظیم ترین شاعروں میں سے ایک فیض احمد فیض نے روس پر شاعری کی، انہوں نے رسول گمزاتوف کی شاعری کا ترجمہ کیا، روسی عظیم شاعر الیگزینڈر پشکن کے بارے میں لکھا اور ساتھ ہی میرے آبائی ہیرو شہر لینن گراڈ کے بہادر محافظوں کے بارے میں بھی لکھا۔
روس اور پاکستان ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کی ثقافتوں کو مالا مال کرسکتے ہیں اور ہماری دوستی کے لیے نئے افق کھول سکتے ہیں۔
براہ راست پروازوں کا آغاز ایجنڈے کا حصہ
ہم سائنس اور تعلیم میں اپنے تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔ پاکستانی وفد نے سوچی شہر میں ورلڈ یوتھ فیسٹیول میں حصہ لیا ہے۔ روس کے نوجوان پاکستان میں زبردست دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔ میں یہ بتانا چاہوں گی کہ آپ کے ملک کی جانب سے ویزا فیس کے حالیہ خاتمے سے روس سمیت سیاحوں کے پاکستان کی جانب رخ میں مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے اور یقینا ہمارے ایجنڈے میں دونوں ممالک کے شہروں کے درمیان براہ راست پروازیں کھولنا شامل ہے جس سے ہمارے سیاحوں کے تبادلوں کومزید تقویت ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان روس کے ساتھ توانائی اور بارٹر تجارت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کا خواہاں
انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلقات میں ایک بہت ہی اہم انسانی جہت بھی ہے۔ یہ ہماری دوستی کو مضبوط کرتی ہے اور یہ ہمارے شہریوں کو ایک دوسرے کی تاریخ اورثقافت کے بارے میں مزید جاننے میں مدد کرتی ہے۔
روسی فیڈریشن کی اسپیکر نے مزید کہا کہ روس تاریخی طور پر ایک کثیرالقومی ریاستی تہذیب کے طورپرابھرا ہے اورترقی کی ہے۔ یہاں 200 سے زیادہ قومیں اورنسلیں اورمختلف عقائد، مختلف نسلوں، مختلف زبانیں بولنے والے، امن اور اتفاق کے ساتھ رہتے ہیں۔
مسلمان اوراسلام رشیئن فیڈریشن کا اٹوٹ حصہ
انہوں نے کہا کہ مسلمان اور اسلام ہمارے ملک کا اٹوٹ حصہ ہے۔ ہمارے ملک میں دو کروڑ سے زیادہ مسلمان ہیں، یہ امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے، مادر وطن کا دفاع کرنے، ثقافتی تنوع کے تحفظ اور خاندانی نظام کو مضبوط بنانے اور نوجوانوں کو تعلیم دینے میں بہت بڑا کردار ادا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں روس کیخلاف مغربی پابندیوں کا خاتمہ پاکستان کی توانائی اور غذائی تحفظ میں معاون ہوگا، روسی سفیر
انہوں نے کہا کہ یہاں پاکستان میں مجھے خاص طور پر خواتین کی عزت و احترام پر بہت خوشی ہوئی ہے۔ اس کمرے میں خواتین سینیٹرز کو دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ پاکستانی خواتین کی ایک بڑی تعداد کو تعلیم، سیاست اور سماجی سرگرمیوں تک وسیع رسائی حاصل ہے۔ تاریخی طور پریہ آسان نہیں تھا لیکن بڑی مثال یہ ہے کہ پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو ایک عورت تھیں۔