اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انروا (UNRWA)‘ پر پابندی عائد کردی ہے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) نے انروا پر پابندی کا بل پیر کی شام کو منظور کیا۔ کنسیٹ میں منظور کردہ اس قانون کی رو سے انروا کو اسرائیل کی عملداری والے علاقوں میں کام کی اجازت نہیں ہو گی جبکہ دوسرے قانون کے تحت اسرائیل کا حکام کا ادارے کے ساتھ رابطہ بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا اسرائیل پر جوابی حملے کا اعلان، اقوام متحدہ کو بھی فیصلے سے آگاہ کر دیا
اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ انروا کے عملے کو اسرائیل کے خلاف دہشتگرد سرگرمیوں پر جوابدہ ہونا چاہیے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں ابھی اور مستقبل میں پائیدارانسانی امداد دستیاب رہےگی، اسرائیل کو 48 گھنٹے کے جنگ بندی کے بدلے 4 یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز نہیں ملی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے انروا پر پابندی کے بل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی قانون سازی اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، انروا کا متبادل کوئی اور ادارہ نہیں، اس بل کی منظوری تباہی کے مترادف ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی جوہری اور تیل تنصیبات اسرائیلی حملوں سے کیسے محفوظ رہیں؟
پابندی کے اسرائیلی اقدام پر اپنے ردعمل میں انروا کے سربراہ فلپ لازارینی نے اسرائیل کی جانب سے ادارے پر پابندی عائد کیے جانے کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خطرناک مثال قائم ہوئی ہے۔
فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ انروا اور اس کی خدمات کا خاتمہ کرنے سے فلسطینیوں کی بطور پناہ گزین حیثیت ختم نہیں ہو گی، جب تک فلسطینی مسئلے کا منصفانہ اور پائیدار حل نہیں نکلتا اس وقت تک ان کی اس حیثیت کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ایک اور قرارداد کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کے حملے تیز، تل ابیب ایئرپورٹ بند، لاکھوں اسرائیلی پناہ گاہوں میں چھپنے پر مجبور
یورپی یونین کمیشن کے نائب صدر جوزف بوریل نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس قانون سازی کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔ انہوں نے اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے اقوام متحدہ کے ریلیف ادارے پر پابندی کے فیصلے کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، سوئٹزرلینڈ، اردن، آئرلینڈ، ناروے، سلوینیا اور اسپین سمیت دنیا کے متعدد ممالک نے انروا پر اسرائیلی پابندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بلاجواز اور غیرقانونی قرار دیا ہے۔