عمران خان کو 10 دن ڈیتھ سیل میں رکھا گیا، فیصل چوہدری

بدھ 30 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ان کے وکیل فیصل چوہدری نے ملاقات کی۔ اس دوران عمران خان نے انہیں جیل میں بیتنے والے حالات سے آگاہ کیا اور دل کی باتیں بھی کیں۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے توشہ خانہ 2 مقدمے میں بانی چیئرمین کے وکیل اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری نے بتایا کہ ان کی منگل کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات ہوئی جو فی الحال توشہ خانہ 2 مقدمے کی وجہ سے انڈر ٹرائل قیدی ہیں۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان نےعدالت کو بتایا کہ 10 دن ان کو سزائے موت والی کال کوٹھڑی میں رکھا گیا اور پھر انہیں گھپ اندھیرے کمرے میں رکھا گیا جو کہ جانوروں سے بھی بدتر سلوک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کے پی اسمبلی: عمران خان کو ڈیتھ سیل سے نکالنے اور مراد سعید کو تمغہ شجاعت دینے کی قراردادیں منظور

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی بشریٰ بی بی کے ساتھ ملاقات نہیں کروائی جا رہی ہے اور میں نے عدالت کو بتایا کہ ان کے حوصلے کو توڑنے کے لیے یہ سب کیا گیا لیکن دیکھیے آج بھی وہ اسی عزم کے ساتھ آپ کے سامنے کھڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ’خان صاحب نے کہا کہ وقت بدل جاتا ہے لیکن زخموں کے نشان رہ جاتے ہیں‘۔

بشریٰ بی بی کی صحت کے حوالے سے خدشات

فیصل چوہدری نے بتایا کہ جب بشریٰ بی بی کی ضمانت پر رہائی ہوئیں تو اسی دن ہماری عمران خان کے ساتھ ملاقات بھی طے تھی لیکن ہمارے وہاں پہنچنے سے پہلے بشریٰ بی بی کو وہاں سے نکال دیا گیا تاکہ ہم ان سے ملاقات نہ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو ناک اور کان کا شدید انفیکشن ہے اور عمران خان ان سے ملاقات کے متمنی تھے کیوں کہ انہیں خدشہ تھا کہ جس طرح سے ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا عین ممکن ہے بشریٰ بی بی کے ساتھ بھی ویسا ہی کچھ کیا گیا ہوگا۔

مزید پڑھیے: بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ: پی ٹی آئی نے سامنے آنے والے حقائق تشویشناک قرار دیدیے

عمران خان کے وکیل نے مزید کہا کہ ہم نے بھی عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی بشریٰ بی بی کے ساتھ ملاقات نہیں کروائی جا رہی۔

فیصل چوہدری نے بتایا کہ منگل کے روز عمران خان کی شیو بنی ہوئی تھی اور وہ پورے حوصلے کے ساتھ وہاں موجود تھے۔

جب فیصل چوہدری سے پوچھا گیا کہ کیا عمران خان کی داڑھی بڑھ گئی تھی تو انہوں نے بتایا کہ گزشتہ جمعرات کو جب وہ ملے تھے تب ان کی حالت کچھ ایسی ہی تھی لیکن منگل کو انہوں نے شیو کی ہوئی تھی اور پہلے جیسے ہمت و حوصلے کے ساتھ وہاں موجود تھے۔

فیصل چوہدری دوبارہ وکلا کی ٹیم میں کیسے شامل ہوئے؟

ایک اور سوال کے جواب میں فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ معاملے کو ختم کرایا اور ان کا کوئی ذاتی جھگڑا تو ہے نہیں۔

مزید پڑھیں: فیصل چوہدری تحریک انصاف کی لیگل ٹیم سے فارغ، وجہ کیا بنی؟

انہوں نے مزید کہا کہ سلمان اکرم راجہ میرے بڑے بھائی ہیں، سینیئر ہیں اور میں نے ان سے کافی کچھ سیکھا ہے اور مجھے تو سمجھ بھی نہیں آئی، بہرحال وہ معاملہ اب ختم ہوگیا۔

فواد چوہدری اور شیر افضل مروت کی چپقلش

فواد چوہدری اور شیر افضل مروت کے درمیان ہونے والی چپقلش کے بارے میں بات کرتے ہوئے فیصل چوہدری نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ دونوں کو عمران خان کے احکامات پر عمل کرنا چاہیے کیوں کہ دونوں سینیئر وکلا ہیں اور انہیں اچھے برتاؤ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: اسٹیبلشمنٹ نے تحریک انصاف پر نوازشریف کے وکیل مسلط کردیے، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری نے سیزفائر کر دیا ہے لیکن اگر پی ٹی آئی کی طرف سے کوئی کچھ کر رہا ہے تو ذمے داران اس کا نوٹس لیں گے، پی ٹی آئی کو عمران خان کی رہائی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ پی ٹی آئی ایک خاندان کی صورت ہے۔

عمران خان کے لیے کام کرنے والا ہر شخص پی ٹی آئی کا حصہ ہے

اس سوال کے جواب میں کہ آیا وہ اور فواد چوہدری پی ٹی آئی کا باقاعدہ حصہ ہیں تو انہوں نے کہا کہ جو بھی عمران خان کے لیے کام کر رہا ہے وہ پی ٹی آئی کا حصہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  اب پی ٹی آئی کو عمران خان اور عمران خان کو پی ٹی آئی سے جدا تو نہیں کیا جا سکتا تاہم پارٹی کے لوگ سختیوں سے گزر رہے ہیں تو ایسی باتیں کر دیتے ہیں۔

’بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں‘

بشریٰ بی بی کی کسی تحریک کی ممکنہ قیادت کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں فیصل چوہدری نے کہا کہ ایک تو میں اس پر تبصرہ نہیں کر سکتا اور دوسرا اس بارے میں عمران خان نے بھی کوئی عندیہ نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: بشریٰ بی بی عمران خان کی رہائی کے لیے سرگرم، حکمت عملی کیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ ایک بڑا غلط تاثر پھیلایا گیا کہ بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر جیل میں عمران خان پر اتنی سختیاں کی گئی ہیں تو پھر یہ ڈیل کس طرح سے ممکن ہے۔

عمران خان نے 26 ویں ترمیم مسترد کی لیکن چیف جسٹس پر اعتماد ہے

فیصل چوہدری نے بتایا کہ موجودہ سیاسی صورتحال کے بارے میں عمران خان نے بات کرتے ہوئے 26 ویں آئینی ترمیم کو یکسر مسترد کیا اور اسے نظام انصاف پر حملہ اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا لیکن موجودہ چیف جسٹس پر انہیں پورا اعتماد ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp