قرارداد وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان میں پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ قرارداد میں 10 اپریل کو یوم دستور منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یوم دستور ہر سال ملک بھر میں منایا جائے گا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یوم دستور عوام اور ملک کے لیے آئین اور اس کی اہمیت سے آگاہ کرےگا۔ کنونشن ریاستی اداروں پر زور دیتا ہے کہ 1973 کے آئین پر مکمل عمل درآمد کریں۔ ریاستی ادارے وہ تمام ضروری اقدامات کریں جن سے عوام کے حقوق اور مفادات کا تحفظ ہو۔ ریاستی ادارے وہ تمام ضروری اقدامات کریں جن سے دفاع کو یقینی بنایا جا سکے۔
قرارداد میں 1973 کے آئین کی تیاری اور منظوری کی تاریخ اور ورثے پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے آئین میں درج وفاقیت اور اختیارات کے تین ریاستی اداروں میں تقسیم کے ذکر کا اعادہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ قرارداد میں آئین میں درج عدلیہ کی آزادی و غیر جانب داری، صوبائی خود مختاری اور شہریوں کے بنیادی حقوق کا اعادہ کرنے کے ساتھ آئین میں فیڈرل ازم کے اصول بالا دست رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا1973 کے آئین میں مختلف اوقات میں ترامیم کی گئیں۔ ڈکٹیٹر شپ کے زمانے میں ترمیم کی گئیں لیکن آج بھی آئین زندہ ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا یہ وہ آئین ہے جس کو 50 سال پہلے بنانے کے لیے سیاسی مخالفین مل بیٹھے تھے۔ آج جمہوریت کے لیے انتہائی اہم دن ہے۔ یہ کارنامہ تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا ایک چیف جسٹس نے بغیر پوچھے ڈکٹیٹر کو 3 سال کی رعایت دے دی۔ پاکستان کو بچانے کے لیے ہم سب اکٹھے ہوئے۔ ایک سال ہو گیا اتحادی حکومت چل رہی ہے۔ ایک صاحب نے کہا یہ اتحادی حکومت ایک سال نہیں چلنا تھی، آپ نے کمال کر دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن میں ہر جماعت نے اپنے اپنے منشور کے ساتھ جانا ہے۔ 73 کے آئین نے ایک لڑی میں پرو رکھا ہے۔ مشکلات ہوں گی مگر ہم نے مل کر لڑنا ہے۔