5 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے ساتھ سوشل سیکیورٹی کی اہمیت ایک بار پھر عوامی توجہ کا مرکز بن گئی ہے، جیسا کہ سستی رہائش، اور خاندانوں کے لیے سپورٹ اور حکومت کے تحت چلنے والے پینشن اور صحت کی دیکھ بھال کے پروگرام، جوسوشل سیکیورٹی اور میڈی کیئر کے نام سے معروف ہیں ۔
امریکا میں 71 ملین سے زیادہ لوگوں نے 2023 میں ریٹائرڈ کارکنوں اور معذور افراد کی مدد سے متعلق سوشل سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے زیر انتظام پروگراموں سے فوائد حاصل کیے۔ لیکن سوشل سیکیورٹی ٹرسٹ فنڈ اور معمر افراد کے لیے فیڈرل ہیلتھ انشورنس پروگرام، میڈی کیئر کے فنڈز ختم ہو رہے ہیں، اور فنڈز کے کسی نئے ذریعے یا مراعات میں کٹوتیوں کے بغیر خدشہ ہے کہ وہ 2035 اور 2036 تک بالترتیب دیوالیہ ہو جائیں گے۔
اگرچہ دونوں امیدواروں، نائب صدر کاملا ہیرس اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل سیکیورٹی اور میڈی کیئر کے تحفظ کا عہد کیا ہے۔ لیکن اس ہفتے ذمہ دار وفاقی بجٹ سے متعلق غیر جماعتی کمیٹی نے ایک تجزیہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اگر توجہ نہ دی گئی تو ہیرس کے معاشی ایجنڈے کے تحت سوشل سیکیورٹی کا پروگرام 9 برس میں دیوالیہ ہو جائے گا، جبکہ ٹرمپ کا ایجنڈا 6 برس میں سوشل سیکیورٹی پروگرام کو دیوالیہ ہونے پر مجبور کر دے گا۔
اسی دوران، مکانات کی قلت کے باعث ان کی قیمتوں اور کرایوں میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ قرضوں کی بلند شرح کے نتیجے میں گھروں کی فروخت کم ہو رہی ہے اور دونوں امیدوار بچوں کی پرورش کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے ساتھ خاندانوں کی مدد کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
امیدواروں کی مسائل سے نمٹنے کی منصوبہ بندی؟
امیدواروں کی سماجی بہبود کی پالیسیوں میں نمایاں اختلافات موجود ہیں جو حکومتی مداخلت اور ذاتی ذمہ داری کے حوالے سے امریکہ کی دو غالب سیاسی جماعتوں،ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹیوں کی اقدار کی عکاسی کرتے ہیں۔ ہیرس اور ڈیموکریٹک پارٹی نے عمومی طور پر اس بات کی حمایت کی ہے کہ حکومت دولت مندوں پر زیادہ ٹیکس لگا کر کمزور طبقوں اور غربت کے دائرے سے نکلنے کی جدو جہد کرنے والوں کی فعال طریقے سے حمایت کرے، جسے وہ سماجی مساوات کے حصول اور معاشی بہتری کے فروغ کی کلید سمجھتے ہیں۔
اس کے برعکس، ٹرمپ سمیت ریپبلکنز، اس جواز کے ساتھ کہ بہت زیادہ حکومتی مداخلت معیشت کو کمزور کر دے گی، پیداواری صلاحیت کی حوصلہ افزائی کے لیے عمومی طور پر انفرادی جوابدہی، آزاد منڈی کے نظام اور ٹیکسوں میں کمی کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ لیکن خاص طور پر جب خاندانوں کی مددکی بات ہو تو ان میں کچھ کچھ یکساں بھی ہے۔
سوشل سیکیورٹی اور میڈی کیئر
ٹرمپ کی پالیسی: ٹرمپ معاشی نمو کے ذریعے سوشل سیکیورٹی اور میڈ ی کیئر کی پائیداری کو یقینی بنانا چاہتے ہیں، جس کے بارے میں انہیں امید ہے کہ اسے ٹیکسوں میں کمی، صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی نجکاری کے آپشنز کو بڑھا کر، اور ان اخراجات میں کمی لا کر فروغ دیا جاسکتا ہے جنہیں وہ غیر ضروری حکومتی اخراجات کہتے ہیں، تاکہ مارکیٹ میں مسابقت کو بڑھا کر مہنگائی کو کم کیا جاسکے۔
وہ یہ جواز پیش کرتے ہوئے کہ معمر افراد کو اپنے فوائد پر ٹیکس ادا نہیں کرنا چاہیے، سماجی تحفظ کے فوائد پر ٹیکس ختم کرنے کی بھی وکالت کرتے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح سوشل سیکیورٹی پروگرام کے لیے ادائیگی کرنا اور بھی مشکل ہو جائے گا۔
ہیرس کی پالیسی: ہیرس سوشل سیکیورٹی کے توسیعی ایکٹ کے ذریعےاس کے فوائد کو بڑھانا چاہتی ہیں۔ یہ ایکٹ کم سےکم فوائد میں اضافے اور معیار زندگی کا حساب لگانے کے طریقے کو ایڈ جسٹ کرنےکی تجویز دیتا ہے ۔ہیرس بوڑھوں اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے خاندانوں پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے میڈی کیئر میں طویل مدتی گھریلو نگہداشت کی بھی وکالت کرتی ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ پروگراموں کو توسیع دینے سے ان کے لیے ادائیگی کرنا اور بھی مشکل ہو جائے گا۔
ہیرس کی پالیسی سوشل سیکیورٹی اور میڈی کیئر کے لیے فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے، چار لاکھ ڈالر سے زیادہ سالانہ آمدنی کے حامل دولتمند افراد پر ٹیکسوں میں اضافہ کرنے سے متعلق بائیڈن انتظامیہ کے موقف کا تسلسل ہے ۔ ہیرس کا یہ بھی کہنا ہے کہ صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات کو ادویات کی قیمتوں پر گفت و شنید اور دھوکہ دہی میں کمی لا کر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
ہاؤسنگ
ٹرمپ کی پالیسی: ٹرمپ تعمیرات اور زمین کے استعمال کے ضابطوں میں کمی لا کر ہاؤسنگ میں اضافے اور مسابقت کے ذریعےگھروں کی خریداری کی قیمتیں کم کر کے ہاؤسنگ مارکیٹ کی ترقی کا فروغ چاہتے ہیں ۔
وہ کم آمدنی کے حامل لوگوں کے لیے ایسے روائتی مکانات کی تعمیر کے خلاف ہیں جو سنگل فیملی ہاؤسنگ ایریا پر مشتمل ہوں اور وہ مکانات کی قیمتوں میں اضافے کا الزام افراط زراور غیر قانونی امیگریشن پر عائد کرتے ہیں۔ جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ منتخب ہو گئے تو بڑے پیمانے پر ملک بدری کے ذریعے سمیت، ان دونوں کو کم کر دیں گے۔
نقاد یہ دلیل دیتے ہیں کہ مکانات کی قیمتوں میں اضافہ کوویڈ وبا کے دوران سود کی شرح ااور مانگ میں اضافے کی وجہ سے ہوا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر ملک بدری سے سپلائی کا مسئلہ مزید خراب ہو گا کیوں کہ کنسٹرکشن کی زیادہ تر لیبر فورس، تارکین وطن پر مشتمل ہے۔
ہیرس کی پالیسی: ہیرس ٹیکس مراعات اور سستے مکانات کی تعمیر میں مدد کے لیے، جس کے لیے مارکیٹس کام نہیں کرتیں، وفاقی فنڈز میں اضافے کی وکالت کرتی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان کا منصوبہ اگلے چار برسوں میں 30 لاکھ نئے گھروں کا اضافہ کرے گا۔
وہ قیاس آرائیوں سے نمٹنےاور عام خاندانوں کی رہائش کی ضروریات کے تحفظ کے لیے پہلی بار گھر خریدنے والوں کو 25 ہزار ڈالر کی ’ڈاؤن پیمنٹ‘ کی امداد اور کمپنیوں پر رہائشی املاک کو بڑے پیمانے پر خریدنے پر پابندی لگانے کی حمایت کرتی ہیں ۔ ناقدین کا استدلال ہے کہ کم آمدنی والے مکانات قریبی جائیداد کی قدر کو کم کرتے ہیں اور یہ کہ گھر کی خریداری کے لیے سبسڈی میں اضافہ مانگ میں اضافہ کر سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں مکانات کی قیمتیں اور زیادہ بڑھ جاتی ہیں۔
خاندانوں کی مدد
چائلڈ ٹیکس کریڈٹ (CTC)
ٹرمپ کی پالیسی: ٹرمپ نے بطور صدر 2017 میں ایک بچے پر، سی ٹی سی یا چائلڈ ٹیکس کریڈٹ کو عارضی طور پر ایک ہزار ڈالر سے بڑھا کر 2 ہزار ڈالر کر دیا تھا اور مزید خاندانوں کو اس کا اہل بنانے کے لیے آمدنی کی حد کو بڑھا دیا تھا، لیکن اس توسیع شدہ پروگرام کی میعاد 2025 میں ختم ہو رہی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر وہ دوبارہ منتخب ہوئے تو اس پالیسی کو مستقل بنا دیں گے۔ تاہم اس کا ایک اہم تقاضہ یہ ہے کہ صرف آمدنی والے گھرانے ہی ٹیکس کریڈٹ کے حقدار ہوں کیونکہ ٹرمپ کا خیال ہے کہ اس سے لوگوں کو کام کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ان بے روزگار والدین کے ساتھ ناانصافی ہے جو پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔
ہیرس کی پالیسی: ہیرس چائلڈ ٹیکس کریڈٹ، سی ٹی سی کی بحالی اور اسے بغیر آمدنی والے خاندانوں تک بڑھانا چاہتی ہیں تاکہ نوزائیدہ بچوں والے تمام خاندانوں کو فی بچہ 6 ہزار ڈالر ٹیکس کریڈٹ ملے، ایک سے 6 سال کی عمر کے بچوں والے گھرانوں کو ہر بچے کے لیے سالانہ 3 ہزار 6 سو ڈالر، 7 سے 17 سال کی عمر کے بچوں والے خاندانوں کو ہر بچے کے لیے 3 ہزار ڈالر کا ٹیکس کریڈٹ ملے۔ ناقدین کا کہنا ہےکہ یہ سبسڈی بے روزگار والدین کے لیے کام تلاش کرنے کی ترغیبات کو کمزور کردے گی۔
خاندان کے لیےمعاوضے والی چھٹی
ٹرمپ کی پالیسی: خاندان کے لیے چھٹی کے بارے میں ٹرمپ کی پالیسی، بچے کی دیکھ بھال، یا بیمار رشتہ دار یا ذاتی طبی مسئلہ اتنا زیادہ واضح نہیں ہے، حالانکہ ان کی مہم کا کہنا ہے کہ وہ اس کی حمایت کرتے ہیں۔ صدر کے طور پر، انہوں نے وفاقی ملازمین کے لیے تنخواہ کے ساتھ 12 ہفتوں کی ایسی چھٹی اور کم آمدنی والے کارکنوں کو فیملی چھٹی دینے والی کمپنیوں کے لیے ٹیکس کریڈٹ کے قانون پر دستخط کیے تھے۔
ہیرس کی پالیسی: ہیرس تمام ملازمین کے لیے 12 ہفتوں کی معاوضے کے ساتھ فیملی اور میڈیکل چھٹی کی حمایت کرتی ہیں جس کی فنڈنگ آجروں اور ملازمین کے درمیان مشترکہ پے رول ٹیکس کے ذریعے کی جائے گی۔
بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات
ٹرمپ کی پالیسی: ستمبر میں، ٹرمپ نے تجویز پیش کی کہ ٹیرف میں اضافے سے ہونے والی آمدنی سے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے فنڈز جمع ہو سکتے ہیں، اور ان کے ساتھی امیدوار جے ڈی وینس نے یہ تجویز دی ہے کہ اخراجات کم کرنے کے لیے فیملی چائلڈ کئیر میں خاندان کے مزید ارکان، مثلاً دادا دادی کو شامل کیا جا نا چاہیے۔
ہیرس کی پالیسی: ہیرس نے کم آمدنی والے کارکنوں کے لیے بچوں کی دیکھ بھال پر خاندانی اخراجات کو گھرانے کی آمدنی کے 7 فیصد تک محدود کرنے اور دیکھ بھال کے اخراجات کو کم کرتے ہوئے بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کے لیے اجرت کی سطح میں اضافے کی تجویز پیش کی۔ ناقدین کہتے ہیں کہ کہ کسی بھی امیدوار نے اپنے منصوبوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ (بشکریہ: وائس آف امریکا)