امریکا میں صدارتی انتخابات کو ایک ہفتے سے بھی کم دن باقی رہ گئے ہیں، 5 نومبر کو امریکا میں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ ہوگی۔
گزشتہ 2 ماہ کے سیاسی اور عوامی سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی انتخابات میں کیا کچھ، کب اور کیسے ہوتا ہے؟
رواں سال یکم ستمبر سے 10 ستمبر تک کے سروے میں ڈیموکریٹ کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس کو ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر 6 فیصد زیادہ مقبولیت حاصل تھی، اس سروے میں کملا ہیرس کی مقبولیت 52 فیصد جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت 46 فیصد تھی۔
11 ستمبر سے 20 ستمبر تک کے عوامی سروے میں کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ پر 5 فیصد زیادہ مقبولیت حاصل تھی، کملا ہریس کی مقبولیت 47 فیصد جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت 42 فیصد تھی، مقبولیت کے اس گراف کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ دونوں امیدواروں کی مقبولیت میں کچھ کم آئی۔
یہ بھی پڑھیں: یہ بات فضول ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں آکر عمران خان کو رہا کروا دیں گے، مشیر ساجد تارڑ
21 ستمبر سے 30 ستمبر تک کے سروے میں کملا ہیرس کی مقبولیت 46 فیصد رہی جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت 40 فیصد تھی۔
اکتوبر کے شروع میں ڈونلڈ ٹرمپ کی عوامی مقبولیت میں یکدم اضافہ ہوا اور وہ مقبولیت میں کملا ہیرس کے بالکل قریب پہنچ گئے، یکم اکتوبر سے 10 اکتوبر کے سروے میں کملا ہیرس کی مقبولیت 50 فیصد اور ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت 48 فیصد تھی۔
11 اکتوبر سے 20 اکتوبر تک کے سروے میں کملا ہیرس کی مقبولیت 45 فیصد اور ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت 42 فیصد رہی۔
یہ بھی پڑھیں: کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ میں کس کی مقبولیت زیادہ، تازہ ترین پولز کیا کہتے ہیں؟
اکتوبر کے آخری 10 دنوں میں ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس مقبولیت میں تقریباً برابر آگئے ہیں، 21 اکتوبر سے 30 اکتوبر تک کے سروے کے مطابق کملا ہیرس کی مقبولیت 47 فیصد اور ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت 46 فیصد رہی۔