پی آئی اے نجکاری، ’پی آئی اے خریدنا پیسے دے کر بخار خریدنا ہے‘

جمعہ 1 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد میں پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کی جانب سے نجکاری کے لیے بولی رکھی گئی اور حکومت کو محض ایک پارٹی ’بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم‘ کی جانب سے بولی وصول ہوئی۔ بلیو ورلڈ سٹی نے 10 ارب روپے کی بولی جمع کرائی جبکہ نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی ریزرو پرائس 85 ارب 30 کروڑ روپے مقرر کی تھی۔

انتہائی کم بولی لگنے پر پی آئی اے کی نجکاری روک دی گئی اور اب یہ معاملہ فیصلے کے لیے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری میں بھیج دیا گیا ہے، بولی ناکام ہونے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس پر مختلف ردعمل سامنے آیا۔

فاطمہ بلوچ نے طنزاً لکھا کہ پی آئی اے کو خریدنا ایسے ہی ہے جیسے پیسے دے کر بخار خریدا جائے۔

پی ٹی آئی کے رہنما فیصل جاوید خان نے لکھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں آخر میں حکومت نے بولی بند کر کے ’روٹی کھول دی‘۔

سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری نہ ہو سکی کیونکہ حکومت کو 85 ارب کی توقعات تھیں مگر بڈر نے صرف 10 ارب کی بولی لگائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب ڈرامہ ہے 5 بڈرز کو سائیڈ پر کر کے 10 ارب والے سے کچھ بڈ اوپر کروا کے مک مکا ہو جائے گا کیونکہ یہ وطن تمہارا ہے۔

احمد وڑائچ نے لکھا کہ پی آئی اے کے ذمہ قرض ایک الگ کمپنی بنا کر اسے منتقل کیا گیا ہے اور وہ قرض عوام نے ہی اتارنا ہے۔

واضح رہے کہ پی آئی اے کی خریداری کے لیے واحد بولی دہندہ کمپنی نے رقم میں اضافے سے انکار کردیا تھا۔ کمپنی کو پیشکش کا جائزہ لینے کیلئے آدھے گھنٹے کا وقت دیا گیا لیکن بولی دہندہ نے رقم میں اضافے سے انکار کر دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp