اسلام آباد میں پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کی جانب سے نجکاری کے لیے بولی رکھی گئی اور حکومت کو محض ایک پارٹی ’بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم‘ کی جانب سے بولی وصول ہوئی۔ بلیو ورلڈ سٹی نے 10 ارب روپے کی بولی جمع کرائی جبکہ نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی ریزرو پرائس 85 ارب 30 کروڑ روپے مقرر کی تھی۔
انتہائی کم بولی لگنے پر پی آئی اے کی نجکاری روک دی گئی اور اب یہ معاملہ فیصلے کے لیے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری میں بھیج دیا گیا ہے، بولی ناکام ہونے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس پر مختلف ردعمل سامنے آیا۔
فاطمہ بلوچ نے طنزاً لکھا کہ پی آئی اے کو خریدنا ایسے ہی ہے جیسے پیسے دے کر بخار خریدا جائے۔
پی آئی اے کو خریدنا ایسے ہیں جیسے پیسے دے کر بخار خریدا جائے 😁 pic.twitter.com/lBxdRG7fY3
— Fatima Baloch 🕊️ (@Fati_Bal0ch) November 1, 2024
پی ٹی آئی کے رہنما فیصل جاوید خان نے لکھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں آخر میں حکومت نے بولی بند کر کے ’روٹی کھول دی‘۔
پی آئی اے کی نجکاری : آخر میں حکومت نے
"بولی بند" کرکے "روٹی کھول" دی!آواز لگی "روٹی کھول دو شفیق احمد"
pic.twitter.com/4FIivHnxks— Faisal Javed Khan (@FaisalJavedKhan) October 31, 2024
سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری نہ ہو سکی کیونکہ حکومت کو 85 ارب کی توقعات تھیں مگر بڈر نے صرف 10 ارب کی بولی لگائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب ڈرامہ ہے 5 بڈرز کو سائیڈ پر کر کے 10 ارب والے سے کچھ بڈ اوپر کروا کے مک مکا ہو جائے گا کیونکہ یہ وطن تمہارا ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری نہ ہو سکی حکومت کو 85 ارب کی توقعات مگر بڈر نے صرف 10 ارب کی بولی لگائی۔
سب ڈرامہ ہے 5 بڈرز کو سائیڈ پر کر کے 10 ارب والے سے کچھ بڈ اوپر کروا کے مک مکا ہو جائے گا کیونکہ یہ وطن تمہارا ہے۔pic.twitter.com/5pa4HBrZwS— Qasim Khan Suri (@QasimKhanSuri) October 31, 2024
احمد وڑائچ نے لکھا کہ پی آئی اے کے ذمہ قرض ایک الگ کمپنی بنا کر اسے منتقل کیا گیا ہے اور وہ قرض عوام نے ہی اتارنا ہے۔
بلیو ورلڈ پراپرٹی ڈویلپرز نے پی آئی اے کی قیمت 10 ارب روپے لگا دی، حکومت کو کم از کم 85 ارب روپے کی امید۔ 30 منٹ کا وقفہ کر دیا گیا۔ بلیو ورلڈ کے علاوہ کسی اور نے بولی نہیں لگائی۔
نوٹ: پی آئی اے کے ذمہ قرض ایک الگ کمپنی بنا کر اسے منتقل کیا گیا، وہ عوام نے ہی اتارنا ہے pic.twitter.com/pBGW09fZz3
— Ahmad Warraich (@ahmadwaraichh) October 31, 2024
واضح رہے کہ پی آئی اے کی خریداری کے لیے واحد بولی دہندہ کمپنی نے رقم میں اضافے سے انکار کردیا تھا۔ کمپنی کو پیشکش کا جائزہ لینے کیلئے آدھے گھنٹے کا وقت دیا گیا لیکن بولی دہندہ نے رقم میں اضافے سے انکار کر دیا۔