پنجاب کے سرکاری ملازمین کے تقرر اور تبادلوں پر پابندی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

جمعہ 1 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا سرکاری ملازمین کے تبادلوں پر پابندی کا فیصلہ غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس ضمن میں جاری کردہ نوٹیفکیشن کو استعماری میراث کی باقیات بھی قرار دیا ہے۔

‏جسٹس عاصم حفیظ نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر قرار دیتے ہوئے پنجاب کے سرکاری ملازمین کے تقرر و تبادلوں پر پابندی کا رواں برس جاری کردہ نوٹیفیکیشن بھی کالعدم قرار دیدیا ہے، جس کے تحت صوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین کے تبادلوں پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت پارلیمانی سیکریٹریز کے لیے کتنی لگژری گاڑیاں خریدے گی؟

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ‏سرکاری ملازمین ، بیورو کریسی، پولیس کو محکوم اور تختہ مشق بنا کر وزیر اعلیٰ کو اختیارات کی عظمت دی گئی، ‏ایگزیکٹو اتھارٹی کا حد سے تجاوز کرنا واضح طور پر اختیارات سے تجاوز کرنے کے مترادف اور چیک اینڈ بیلنس کے انتظامی توازن کو خراب کرنا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ‏تقرر و تبادلوں پر پابندی کے نوٹیفیکیشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابھی بھی استعماری میراث کی باقیات موجود ہیں، آئینی ترمیم کی غلط تشریح اور غلط فہمی کی بنیاد پر آئینی بینچز کے نکتہ پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اٹھایا گیا۔

مزید پڑھیں:مریم نواز کا ویژن، پنجاب جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں تمام صوبوں پر بازی لے گیا

عدالتی فیصلہ کے مطابق ‏انتظامی خلل یا بد انتظامی سے بچنے کیلئے نوٹیفیکیشن کے بعد اور عدالتی فیصلے سے پہلے تقرر و تبادلوں کی بابت کیے گئے فیصلے برقرار رہیں گے، سرکاری وکیل کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو رولز آف بزنس اور سول سرونٹس ایکٹ کے تحت تبادلوں پر پابندی عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

 تحریری فیصلہ کے مطابق عدالت کے سامنے قانونی نکتہ تھا کہ کیا وزیر اعلیٰ کا ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے اختیارات کا استعمال کرنا جائز ہے کہ نہیں، پنجاب رولز آف بزنس وزیر اعلیٰ پنجاب کو تقرر و تبادلوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کا اختیار نہیں دیتے۔

‏مزید پڑھیں:جامعات کے وائس چانسلر کی تقرری، پنجاب حکومت اور گورنر آمنے سامنے

’تقرر و تبادلوں سمیت تمام اختیارات کا مرکز وزیر اعلی کو بنانا محض اختیارات کا ناجائز استعمال ہے، تقرر و تبادلوں کا مرکز اگر وزیر اعلی کو بنانا ہے تو اس کے لیے قانون میں ترامیم کی ضرورت ہوتی ہے۔‘

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق رولز آف بزنس مجاز اتھارٹی کو محض تقررو تبادلے کرنے کی منظوری دینے یا نہ دینے کا اختیار دیتے ہیں، ‏اختیارات کے استعمال کی آڑ میں ایگزیکٹوز کسی بھی صورت میں قانون سازوں کا اختیار استعمال نہیں کر سکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp