سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظوری کے بعد دوبارہ صدر کو ارسال

پیر 10 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی منظوری دے دی گئی ہے اور دوبارہ صدر کو ارسال کر دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے بل ایوان میں پیش کیا اور اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے صدر کو مشورہ دیا کہ اپنی جماعت کے کارکن کے طور پر کام نہ کریں کیونکہ آپ صدر پاکستان ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ صدر مملکت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا پاس کردہ بل واپس بھیجا ہے لیکن صدر نے جو سوالات اٹھائے ہیں وہ نامناسب ہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ ہم نے عارف علوی کو مشورہ دیا ہے کہ آپ صدرِ مملکت کے طور پر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ بار کونسلز، بار ایسوسی ایشنز اور سول سوسائٹی کے مطالبات کو سامنے رکھتے ہوئے اور سپریم کورٹ کے اندر سے اٹھنے والی آوازوں کی بنیاد پر اس ایوان نے یہ قانون سازی کی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ون مین شو کی باتوں کا اثرا زائل کرنے کے لیے یہ قانون سازی کی گئی ہے۔

وزیر قانون نے کہا کہ صدر کا یہ کہنا ہے کہ یہ بل سپریم کورٹ کے اختیارات میں مداخلت ہے تو میں اس کی وضاحت کرتا چلوں کہ اس سے قبل جو کام صرف چیف جسٹس کرتے تھے وہ اب سینئر ججز مل کر کریں گے جس کے بعد ان کے فیصلوں پر سوالات نہیں اٹھیں گے۔

اجلاس میں پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی پاس ہوا مگر صدر نے اس کو منظور نہیں کیا اور واپس بھیج دیا۔

فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ قانون سازی میں سوموٹو کیس کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا ہے۔

سابق وزیر قانون نے تحریک انصاف کے سینیٹرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو لوگ نعرے لگا رہے ہیں انہوں نے اس ایکٹ کو پڑھا ہی نہیں کیونکہ ہم نے تو عوام کی سہولت کے لیے قانون سازی کی ہے۔

فارق ایچ نائیک نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا مکمل اختیار ہے لیکن بدقسمتی سے صدر نے دونوں ایوانوں سے پاس کیے گئے بل کو منظور نہیں کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آئین میں انتخابات سے متعلق واضح احکامات موجود ہیں اور صرف 2 صوبوں میں انتخابات کرانا ممکن نہیں۔

کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر ملک میں معاشی استحکام نہیں آ سکتا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ نور عالم خان نے کہا کہ اگر خیبر پختونخوا اور پنجاب میں انتخابات پہلے ہوں گے تو یہ دوسرے صوبوں کے ساتھ زیادتی ہوگی۔

نور عالم خان نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک ایسا ایوان ہے جس پر ہر وقت حملہ ہوتا ہے مگر سپریم کورٹ پر کوئی حملہ نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 4 سالوں میں ارکان کو ٹیلی فون آتے تھے اور وہ ایوان پر حملہ تھا مگر آج ایسا نہیں ہوتا تو اس میں کیا بُری بات ہے؟

نور عالم خان نے کہا کہ اتحادی حکومت کو امپورٹڈ کا طعنہ دینے والے بتائیں آج امریکی عہدیداروں سے کون ملاقاتیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے کوئی نہیں ڈرتا اور ہم نے یہ خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں ثابت بھی کیا ہے۔

نور عالم خان کا کہنا تھا کہ آمریت کے خلاف جنگ لڑنے والوں پر آواز اٹھانے والے بتائیں ان کی جمہوریت کے لیے کیا قربانی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر میں کوئی بُری بات نہیں بلکہ مخالفت کرنے والے آمریت کی پیدا وار ہیں۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے سینیٹرز نے شدید احتجاج کیا اور اسپیکر ڈائس کے سامنے نعرے بازی کرتے رہے۔

 واضح رہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد صدر مملکت کو ارسال کیا گیا تھا جسے صدر مملکت عارف علوی نے واپس بھیج دیا تھا اور اس پر کچھ سوالات بھی اٹھائے تھے۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیا ہے؟

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت ازخود نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینیئر ترین ججز کے پاس ہوگا۔ اس بل کو پہلے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرائے جانے کے بعد دستخط کے لیے صدر کو بھیجا گیا تھا۔

بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا۔ بینچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور 2 سینیئر ترین ججز ہوں گے۔

نئی قانون سازی کے تحت سابق وزیراعظم نواز شریف کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق بھی مل گیا۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، پی ٹی آئی کے سابق رہنما جہانگیر ترین اور دیگر بھی فیصلوں کو چیلنج کر سکیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp