آج سے 2 برس قبل 3 نومبر کو عمران خان پر وزیر آباد میں ایک ریلی کے دوران قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس واقعہ کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس دن ہم کنٹینر پر موجود تھے، عمران خان، عمران اسماعیل اور فیصل جاوید فرنٹ پر تھے، سامنے سے اچانگ گولیاں چلنے کی آواز آئی، میں حماد اظہر کے ساتھ بات کررہا تھا، ہم نے اس طرف دیکھا تو ایک شخص ہاتھ میں پستول سے فائرنگ کررہا تھا، عمران خان کا گارڈ علی بہت گھبرایا ہوا تھا، اس نے کہا کہ عمران خان کو گولی لگ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملہ کرنیوالےملزم کا فون ریکارڈ مل گیا
فواد چوہدری نے کہا کہ ہماری آنکھوں سے آنسو نکل آئے، ہم جہاں پر تھے وہیں نیچے گرگئے، لوگ جب عمران خان کو اٹھا کر لیجا رہے تھے تو جب وہ میرے پاس سے گزرے تو عمران خان نے مجھے ہاتھ کے اشارے سے تسلی دی، انہیں دیکھ کر ہماری جان میں جان آئی۔
انہوں نے کہا کہ لوگ کنٹینر سے نیچے اترنے لگے کیونکہ اس طرح کے قاتلانہ حملوں میں فائرنگ کے بعد خودکش حملے کا خدشہ ہوتا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ میں کنٹینر کے اندر موجود رہا، عمران خان کو نیچے اتار کر ابتدائی طبی امداد دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ’2 کروڑ روپے تاوان کے لیے اغوا کیا گیا‘، عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھا بازیاب
فواد چوہدری نے کہا کہ بعد میں عمران اسماعیل جب آئے تو ان کی قمیض خون آلود تھی، وہ سمجھ رہے تھے کہ انہیں گولی لگی ہے، انہیں کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی، عمران اسماعیل اور فیصل جاوید کے کپڑوں پر خون تھا لیکن ان دونوں کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ انہوں گولی لگی ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پھر ہم نے سوچا کہ خاموش رہنے سے تاثر جائے گا کہ ہم کمزور ہوگئے ہیں، بعد ازاں، عمران خان سامنے آئے اور انہوں نے مکا لہرایا، اس کے بعد پھر میں نے تقریر کی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کو 2 سال ہوگئے ہیں، یہ کل بھی سانحہ تھا اور آج بھی ہے، جس پر کوئی کارروائی نہیں ہوا، پاکستان میں جس طرح قاتلانہ حملے ہوتے ہیں، ان پر ابھی تک کوئی بات نہیں ہوئی اور یہ سلسلہ لیاقت علی خان سے لے کر اب تک جاری و ساری ہے۔