میئر کے براہ راست انتخاب کے خلاف درخواستوں کے سماعت کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سمیت 2 رکنی بینچ نے میئر کے براہ راست انتخاب کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں۔ درخواستیں مسترد کرنے کی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی، جماعت اسلامی اور دیگر نے میئر کے انتخاب سے قبل بلدیاتی قانون میں ترمیم کو چیلنج کیا تھا۔
مزید پڑھیں:میئر کراچی کی عدالت کو کے الیکٹرک سے معاہدے پر نظرثانی کی یقین دہانی
گزشتہ سماعت پر سندھ ہائیکورٹ نے میئر کے براہ راست انتخاب کے خلاف درخواستوں پر درخواست گزاروں کو جواب الجواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔ مرتضیٰ وہاب کے وکیل حیدر وحید ایڈووکیٹ نے کہا تھا کہ 12 مئی 2023 میں قانون بنایا گیا تھا اور بعد میں اس کا اطلاق ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو الیکشن ہوا وہ قانون بننے کے بعد ہی ہوا ہے۔ مخصوص نشست والا ممبر بھی مئیر بن سکتا ہے اور وزیر اعظم بھی۔ مئیر کے الیکشن 148 کا قانون براہ راست تو نافذ نہیں ہوتا۔ آئین کے لوکل گورنمنٹ کےجو قوانین ہیں اس کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔