جسٹس قاضی فائز عیسی کو پارلیمنٹ نہیں آنا چاہیے تھا؟

پیر 10 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کی پارلیمنٹ کی عمارت میں پیر کو آئین کی گولڈن جوبلی تقریبات کے سلسلے کی ایک تقریب منعقد ہوئی تو اس میں سابق صدر، وزرائے اعظم سمیت سیاست، صحافت سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے۔

اسی دوران وزیراعظم کی نشست کے بالکل ساتھ والی نشست پر کالا کوٹ زیب تن کیے موجود ایک شخصیت ایسی بھی تھی جو باقیوں کی نسبت زیادہ توجہ کا مرکز رہی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ چیف جسٹس بننے والے جسٹس قاضی فائز عیسی کی تقریب میں موجودگی جیسے ہی کیمروں کی مدد سے اسکرینز پر آئی تو سوشل ٹائم لائنز پر ہونے والی گفتگو کا موضوع بن گئی۔

اس دوران وزیراعظم، وزیر خارجہ اور سابق صدر آصف علی زرداری نے خطاب کیا تو جسٹس قاضی فائز عیسی اپنی نشست پر موجود رہے۔

ان کی گفتگو کی باری آئی تو دھیمے لہجے اور نپے تلے لفظوں میں کی گئی تقریر میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ انہیں آئین کے حوالے سے غیرسیاسی تقریب کا بتا کر مدعو کیا گیا تھا۔ ان کے ساتھی ججز تو نہیں آ سکے۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ یہاں بہت سے سیاسی باتیں بھی ہوئی ہیں، ایسا کرنا اظہار رائے کی آزادی کا حصہ ہے لیکن وہ ان سیاسی باتوں سے متفق نہیں۔

مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے جہاں ان کی پارلیمنٹ آمد کو ایک تاریخی لمحہ کہا وہیں کئی ایسے بھی تھے جن کے خیال میں جج ہونے کے ناطے انہیں اس تقریب کا حصہ نہیں بننا چاہیے تھا۔

پارلیمنٹ کی عمارت میں ہونے والی تقریب کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسی کی شرکت اور اس سے متعلق ہونے والی گفتگو اتنی بڑھی کہ کچھ ہی دیر میں یہ دو لاکھ سے زائد ٹویٹس اور ٹرینڈز پینل میں متعدد ٹرینڈز کا موضوع بن گیا۔

طنزیہ لہجے میں کی گئی کچھ ٹویٹس نے عدالت عظمی کے دیگر ججوں کی تقریب سے غیر حاضری کا ذکر کرتے ہوئے اس کا سبب جاننا چاہا تو کئی افراد نے دعوی کیا کہ چیف جسٹس سمیت باقی ججوں کو بھی مدعو کیا گیا لیکن وہ نہیں پہنچے۔

اسی تناظر میں پاکستانی ٹائم لائنز یہ بحث کرتی بھی دکھائی دیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کو اس خصوصی اجلاس میں شریک ہونا چاہیے تھا یا نہیں۔

سوشل ٹائم لائنز نے ایک موقع پر پارلیمنٹ کو ان کا ’گھر‘ کہا تو ان کی آمد کو گھر آنے جیسے ایونٹ سے تعبیر کیا۔

قاضی فائز عیسی کی تقریر کے کلپس شیئر کرنے والے اس نکتے کو بھی نمایاں کرتے رہے کہ وہ آئین کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت کے لیے یہاں پہنچے تھے۔

گولڈن جوبلی تقریب کے لیے پارلیمنٹ کے ہال کو ایک تحریک پیش کر کے عام ہال کا درجہ دیا گیا تھا جس کے بعد اس میں آئین کی یادگاری تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں تمام شرکا ارکان اسمبلی کے لیے مختلف نشستوں اور دیگر مقامات پر تشریف فرما رہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ اسمبلی کی عمارت میں موجود ہال پارلیمنٹ کے اجلاس کے بجائے کسی اور کام کے لیے استعمال کیا گیا ہو۔ ماضی میں سینیٹ انتخابات کے لیے بھی یہ حال استعمال ہوتا رہا ہے جس کے لیے اسمبلی اجلاس کے دوران تحریک پیش اور اسے منظور کر کے عمارت کی حیثیت تبدیل کر دی جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp