پاکستان کی پارلیمنٹ کی عمارت میں پیر کو آئین کی گولڈن جوبلی تقریبات کے سلسلے کی ایک تقریب منعقد ہوئی تو اس میں سابق صدر، وزرائے اعظم سمیت سیاست، صحافت سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے۔
اسی دوران وزیراعظم کی نشست کے بالکل ساتھ والی نشست پر کالا کوٹ زیب تن کیے موجود ایک شخصیت ایسی بھی تھی جو باقیوں کی نسبت زیادہ توجہ کا مرکز رہی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ چیف جسٹس بننے والے جسٹس قاضی فائز عیسی کی تقریب میں موجودگی جیسے ہی کیمروں کی مدد سے اسکرینز پر آئی تو سوشل ٹائم لائنز پر ہونے والی گفتگو کا موضوع بن گئی۔
What an emotional moment to see Justice Qazi Faez Isa addressing the Parliament today. This is the man who stood his ground despite PTI Government's vicious smear campaign & that of its sponsors', who didn't like being questioned on distributing money to those TLP terr0rists pic.twitter.com/VLmchQFL7H
— Muneeb Qadir (@muneebqadirmmq) April 10, 2023
اس دوران وزیراعظم، وزیر خارجہ اور سابق صدر آصف علی زرداری نے خطاب کیا تو جسٹس قاضی فائز عیسی اپنی نشست پر موجود رہے۔
ان کی گفتگو کی باری آئی تو دھیمے لہجے اور نپے تلے لفظوں میں کی گئی تقریر میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ انہیں آئین کے حوالے سے غیرسیاسی تقریب کا بتا کر مدعو کیا گیا تھا۔ ان کے ساتھی ججز تو نہیں آ سکے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ یہاں بہت سے سیاسی باتیں بھی ہوئی ہیں، ایسا کرنا اظہار رائے کی آزادی کا حصہ ہے لیکن وہ ان سیاسی باتوں سے متفق نہیں۔
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے جہاں ان کی پارلیمنٹ آمد کو ایک تاریخی لمحہ کہا وہیں کئی ایسے بھی تھے جن کے خیال میں جج ہونے کے ناطے انہیں اس تقریب کا حصہ نہیں بننا چاہیے تھا۔
یہ تاریخی لمحات ہیں جب ایک سینئر جج پارلیمنٹ کے سامنے ہیں اور ایک علامت بھی ، اُن کا آنا پارلیمانی بالادستی کے لئے اہم نہیں اہم ترین ہیں ۔۔۔۔#QaziFaezIsa pic.twitter.com/iv2sJ130iA
— Asma Shirazi (@asmashirazi) April 10, 2023
پارلیمنٹ کی عمارت میں ہونے والی تقریب کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسی کی شرکت اور اس سے متعلق ہونے والی گفتگو اتنی بڑھی کہ کچھ ہی دیر میں یہ دو لاکھ سے زائد ٹویٹس اور ٹرینڈز پینل میں متعدد ٹرینڈز کا موضوع بن گیا۔
طنزیہ لہجے میں کی گئی کچھ ٹویٹس نے عدالت عظمی کے دیگر ججوں کی تقریب سے غیر حاضری کا ذکر کرتے ہوئے اس کا سبب جاننا چاہا تو کئی افراد نے دعوی کیا کہ چیف جسٹس سمیت باقی ججوں کو بھی مدعو کیا گیا لیکن وہ نہیں پہنچے۔
کیا ساری ذہانت، تدبیر ختم ہو گئی ہے؟ جب جسٹس فائز عیسیٰ نے آئین کے 50 سال پورے ہونے پر اس مضحکہ خیز خصوصی دعوت کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا تو کیا سوچ رہے تھے؟ یقیناً جشن منانے کے بہتر طریقے تھے۔ سپریم کورٹ کے لیے ایک نازک اور متنازعہ وقت میں اس سے بدتر آپٹکس کیا ہو سکتی ہے؟ pic.twitter.com/N0iXyoKUAL
— Meher Bokhari (@meherbokhari) April 10, 2023
اسی تناظر میں پاکستانی ٹائم لائنز یہ بحث کرتی بھی دکھائی دیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کو اس خصوصی اجلاس میں شریک ہونا چاہیے تھا یا نہیں۔
He did the right thing, Qazi Faez Isa’s forebearers founded Pakistan. He shouldn’t give two hoots about PTI. Infact when he becomes CJP. He should be remembered as Faez the Impaler or Isa the Dracula. PTI has ruled for a decade and is not the moral compass of our nation anymore. https://t.co/Yy1l9FI4oZ
— Muhammad Ibrahim Qazi (@miqazi) April 10, 2023
سوشل ٹائم لائنز نے ایک موقع پر پارلیمنٹ کو ان کا ’گھر‘ کہا تو ان کی آمد کو گھر آنے جیسے ایونٹ سے تعبیر کیا۔
Home is where the heart is, and after all the hard work, Qazi Faez Isa is finally home🥺#قاضی_چوروں_کا_ساتھی pic.twitter.com/z3EUETyJBU
— باغی (@unhingedpaki) April 10, 2023
قاضی فائز عیسی کی تقریر کے کلپس شیئر کرنے والے اس نکتے کو بھی نمایاں کرتے رہے کہ وہ آئین کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت کے لیے یہاں پہنچے تھے۔
Justice Qazi Faez Isa: I am here to celebrate the Golden Jubilee of the Constitution of Pakistan. pic.twitter.com/sxcXoFsS1w
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) April 10, 2023
گولڈن جوبلی تقریب کے لیے پارلیمنٹ کے ہال کو ایک تحریک پیش کر کے عام ہال کا درجہ دیا گیا تھا جس کے بعد اس میں آئین کی یادگاری تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں تمام شرکا ارکان اسمبلی کے لیے مختلف نشستوں اور دیگر مقامات پر تشریف فرما رہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ اسمبلی کی عمارت میں موجود ہال پارلیمنٹ کے اجلاس کے بجائے کسی اور کام کے لیے استعمال کیا گیا ہو۔ ماضی میں سینیٹ انتخابات کے لیے بھی یہ حال استعمال ہوتا رہا ہے جس کے لیے اسمبلی اجلاس کے دوران تحریک پیش اور اسے منظور کر کے عمارت کی حیثیت تبدیل کر دی جاتی ہے۔