حماس کے شہید سربراہ یخییٰ سنوار کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انہوں نے گزشتہ 3دن سے کچھ نہیں کھایا تھا اور شہادت کے وقت انہوں نے اسرائیلی فوج سے بھوکے پیٹ مقابلہ کیا۔
خبر رساں ادارے البوابہ نے قدس نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے شہید سربراہ یحییٰ سنوار نے اپنی شہادت تک گزشتہ 72 گھنٹے سے کچھ نہیں کھایا تھا۔
اسرائیل کا جھوٹ بینقاب
اسرائیل دعویٰ کرتا آیا ہے کہ غزہ کے لیے بھیجی جانے والی انسانی امداد حماس کے جنگجو ضبط کرلیتے ہیں اور غزہ کے شہریوں کو یہ امداد نہیں پہنچ پاتی،حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روکتا ہے اور لوگوں کو بھوک و افلاس سے دوچار کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ، حماس کے حملوں میں 48 گھنٹوں میں 13 اسرائیلی فوجی ہلاک
یحییٰ سنوار کی 3 دن بھوک کے عالم میں شہادت سے اسرائیل کا پروپیگنڈا بھی غلط ثابت ہوگیا کہ خوارک پر حماس قبضہ کرلیتی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 17 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز سے مقابلے میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار شہید ہوگئے تھے، اسرائیلی فوج نے بعد ازاں ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہ زخموں سے چُور اور ٹوٹے ہاتھ کے ساتھ تباہ حال گھر کے ٹوٹے پھوٹے صوفے پر بیٹھے یحییٰ سنوار نے اسرائیلی جاسوس ڈرون کو لکڑی دے ماری تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’یحییٰ سنوار نے ہمارے گھر میں شہادت پا کر اسے قابل فخر بنا دیا‘
اس کے اگلے ہی لمحے اسرائیلی فوج نے اس مقام پر وحشیانہ بمباری کی جس میں وہ شہید ہوگئے، جب ان کے چہرے سے فلسطینی رومال ہٹایا گیا تو پتا چلا کہ وہ یحییٰ اسنوار ہیں۔
بعد ازاں اسرائیلی فوجیوں نے ان کی ایک انگلی کاٹ کر اسرائیل بھیجی جہاں بائیو میٹرک میں ان کے یحییٰ السنوار ہونے کی تصدیق ہوگئی۔