امریکی میں صدارتی انتخابی عمل کے چند گھنٹے قبل آخری روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس نے پنسلوانیا میں اپنی آخری انتخابی مہم چلاتے ہوئے اپنی اپنی کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔
دونوں صدارتی امیدواروں نے منگل کو پنسلوانیا میں عوامی اجتماعات اور ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے ان رائے دہندگان پر زور دیا جنہوں نے ابھی تک اپنا ووٹ نہیں ڈالا ہے۔ ریاست پنسلوانیا 7 سوئنگ ریاستوں کے الیکٹرول کالج میں ووٹوں کے سب سے بڑے حصے کے طور پر مانی جاتی ہے، جس کا نتائج کے تعین میں اہم کردار ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کو تمام سوئنگ ریاستوں میں کملا ہیرس پر نمایاں برتری حاصل
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پنسلوانیا میں ریڈنگ کے مقام پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس الیکشن کے ذریعے آپ انہیں ہمیشہ کے لیے دکھا سکتے ہیں کہ یہ ملک ان کا نہیں ہے۔ یہ ملک ہم سب کا ہے۔’ہم مل کر لڑیں گے، لڑیں گے اور ہم جیتیں گے اور ضرور جیتیں گے۔
یہاں ریلی سے خطاب کرتے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنےاس دعوے کو دہرایا کہ اگر وہ امریکی صدر ہوتے تو 7 اکتوبر کا واقعہ کبھی نہ ہوتا۔ اگر مجھے دوبارہ منتخب کیا گیا تو میں مشرق وسطیٰ میں افراتفری کو روک دوں گا۔یہ بات دعوے سے کہتا ہوں کہ اگر میں وائٹ ہاؤس میں ہوتا تو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کبھی نہ ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران ٹوٹ چکا ہے، ان کے پاس حماس کے لیے پیسے نہیں ، ان کے پاس حزب اللہ کے لیے پیسے نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے میرا ماننا ہے کہ غزہ میں اب بھی زیادہ تر قیدی مارے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کو تمام سوئنگ ریاستوں میں کملا ہیرس پر نمایاں برتری حاصل
ڈونلڈ ٹرمپ نے پنسلوانیا کی ریلی کے شرکا سے وعدہ کیا کہ وہ صدر منتخب ہو کر تیسری جنگ عظیم کو روکیں گے کیونکہ ہم اس وقت تیسری جنگ عظیم کے قریب ہیں۔
ایلن ٹاؤن میں کملا ہیرس نے اپنی جیت کی پیش گوئی کی اور کہا کہ میں تمام امریکیوں کے لیے صدر بننے کا وعدہ کرتی ہوں یہاں شہر کی بڑی پورٹو ریکن کمیونٹی جو گزشتہ ہفتے ٹرمپ کی ریلی میں ایک کامیڈین کی جانب سے توہین پر مشتعل تھی سے اپیل کی کہ وہ اپنا ووٹ کا استعمال درست شخص کے لیے استعمال کریں۔
امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس نے رائے دہندگان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ منگل کو ووٹنگ کے آخری دن سے قبل صدارتی انتخابات کی صداقت کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے جیت کے دعوؤں سے مرعوب نہ ہوں۔خاص طور پر جن لوگوں نے ووٹ نہیں دیا ہے انہیں گمراہ نہیں ہونا چاہییے۔
کملا ہیرس نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں خاص طور پر ان لوگوں سے کہوں گی جنہوں نے ابھی تک ووٹ نہیں دیا ہے کہ وہ ٹرمپ کے ہتھکنڈے کا شکار نہ ہوں، جس میں میرے خیال میں لوگوں کو ورغلانا بھی بھی شامل ہے کہ اگر وہ ووٹ دیں گے تو ان کے ووٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی’۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی صدارتی انتخابات کون جیتے گا؟، تھائی لینڈ میں بے بی ہیپو نے پیش گوئی کر دی!
انہوں نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک حربہ ہے، اس کا مقصد اس حقیقت سے توجہ ہٹانا ہے کہ ہمارے ملک میں آزاد انہ اور منصفانہ انتخابات ہوتے ہیں، 2024 کے انتخابات کے لیے جو نظام موجود ہے اس میں دیانت داری ہے، یہ ایک انتہائی اچھا نظام ہے اور عوام کا ووٹ اس انتخابات کے نتائج کا تعین کرے گا۔
وسیع پیمانے پر جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم 7 سوئنگ ریاستیں اس وقت اعلان کے بہت قریب ہیں، یہاں نہ تو ہیرس اور نہ ہی ٹرمپ نے مضبوط برتری حاصل کی ہے۔
کملا ہیرس نے یہ بیان ٹرمپ کی ایک ریلی کے بعد دیا جس میں سابق صدر نے کہا تھا کہ انہیں 2020 کے انتخابات کے بعد وائٹ ہاؤس نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔
انتخابی مہم کا آخری دن
امریکی صدارتی انتخابات سے پہلے آخری دن امیدواروں کے لیے ووٹروں کے سامنے اپنی آواز پہنچانے کا آخری موقع ہے، رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس اور ری پبلکن پارٹی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان قومی سطح پر اور زیادہ تر ریاستوں میں کانٹے کا مقابلہ جاری ہے۔
کملا ہیرس نے اتوار اور پیر کو مشی گن پر توجہ مرکوز کی جبکہ ٹرمپ نے پنسلوانیا، شمالی کیرولائنا اور جارجیا کا دورہ کیا۔
پیر کو کملا ہیرس پنسلوانیا کے دورے پر ہیں جبکہ ٹرمپ ایک بار پھر 3 ریاستوں نارتھ کیرولائنا، پنسلوانیا اور مشی گن کا دورہ کر رہے ہیں۔
جارجیا کے طالب علم کیا کہتے ہیں؟
جارجیا کے مورہاؤس کالج کے 2 طلبا نے کہا کہ وہ انتخابات کے دن سے چند گھنٹوں پہلے غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے بارے میں اپنے خدشات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
عرب ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انور کریم کا کہنا تھا کہ انہیں ‘دنیا میں امریکا کے قدم جمانے’ پر تشویش ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم نوآبادیاتی اور سامراجی اور آبادکار کارڈ کھیلتے رہیں گے؟
یا ہم شاید ان اقدار اور اخلاقیات کی طرف لوٹنے کی کوشش کریں گے جو اصل میں اس ملک کے لیے تھے ، لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہم اس سے بہت نکل گئے ہیں؟
کریم نے مزید کہا کہ وہ کل ووٹ دینے کے بارے میں’کشمکش‘ میں مبتلا ہیں اور دیکھیں گے کہ کل ان کے دل اور دماغ میں کیا ہے۔
مزید پڑھیں:امریکا انتخابی مہم: ٹرمپ اور ہیرس کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ووٹ دینے سے انکار کر رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں یقینی طور پر فاشزم کو مسترد کر رہا ہوں، اس لیے میں یقینی طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کو مسترد کر رہا ہوں‘۔
ایک اور طالب علم لونی وائٹ نے کہا کہ وہ خواتین کے حقوق اور امریکا میں تارکین وطن کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کے بارے میں فکرمند ہیں۔’ہم نے دیکھا کہ ہیٹی کے لوگوں کے بارے میں کس طرح نفرت آمیز بات کی گئی۔
ٹرمپ کی سب سے بڑی غلطیوں میں سے ایک
ڈیموکریٹک اسٹریٹجسٹ اور کمیونیکیشن فرم خودمختاری اسٹریٹیجیز کے بانی کرسٹیان راموس نے گزشتہ ہفتے نیویارک میں ٹرمپ کی میڈیسن اسکوائر گارڈن ریلی کو امریکی سیاست کی تاریخ کی سب سے بڑی غلطی قرار دیا ہے۔
اس ریلی کے دوران کامیڈین ٹونی ہنچکلف نے پورٹو ریکو کو ‘کچرے کا تیرتا ہوا جزیرہ’ قرار دیا تھا جو تقریب میں مقررین کی جانب سے نسل پرستانہ اور گھٹیا تبصروں کے سلسلے میں سے ایک قرار دیا گیا تھا۔
راموس نے کہا کہ پنسلوانیا جیسی جگہ جہاں لاطینی ووٹروں کی تعداد 5 لاکھ ہے، ایک ایسی جگہ جہاں بائیڈن صرف 80،000 ووٹوں سے جیتے تھے، وہاں ایسی بات کرنا عقلمندی نہیں، بے وقوفی ہو سکتی ہے۔













