سپریم جوڈیشل کمیشن نے 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس امین الدین خان کو آئینی بینچ کا سربراہ مقرر کردیا۔
ذرائع کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں 5-7 کی اکثریت سے آئینی بینچ کے سربراہ اور ججوں کے نام کی منظوری دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ: 26ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دینے کے لیے ایک اور درخواست دائر، ڈائری نمبر الاٹ
ذرائع نے بتایا کہ آئینی بینچ کے لیے پنجاب سے جسٹس امین الدین اور جسٹس عائشہ ملک کو شامل کیا گیا ہے، اس کے علاوہ سندھ سے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ کے ارکان میں شامل ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان سے جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان، جبکہ خیبرپختونخوا سے جسٹس مسرت ہلالی کو آئینی بینچ میں شامل کیا گیا ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، پاکستان بار کونسل کے اختر حسین، فاروق ایچ نائیک، آفتاب احمد اور روشن خورشید بروچہ نے حق میں ووٹ دیا، جبکہ حمایت میں ساتواں ووٹ جسٹس امین الدین خان کا اپنا تھا۔
دوسری جانب چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، عمر ایوب اور شبلی فراز نے فیصلے کی مخالفت کی۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جوڈیشل کمیشن کے سیکرٹریٹ کے قیام اور طریقہ کار پر بات چیت کی گئی۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مشاورت کے بعد پارلیمانی رہنماؤں کے نام جوڈیشل کمیشن کے لیے فائنل کیے تھے۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے پہلے اجلاس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے علاوہ سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس امین الدین خان نے شرکت کی۔
اس کے علاوہ اجلاس میں اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان، وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، نمائندہ پاکستان بار کونسل اختر حسین بھی شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت اسی ہفتہ کی جائے، 2 سینیئر ججوں کا چیف جسٹس سے مطالبہ
اجلاس میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک، مسلم لیگ ن کے شیخ آفتاب، پی ٹی آئی کے عمر ایوب اور شبلی فراز، جبکہ خاتون ممبر روشن خورشید نے بھی شرکت کی۔