مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت پی آئی اے کی خریداری کے لیے ہر حد تک جائے گی۔
اپنے ایک جاری بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے متعلقہ حکام کو بولی کے لیے تمام تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے، قومی اثاثے کو سیاسی مافیا کے چنگل سے آزاد کرکے منافع بخش ادارہ بنائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت کی قومی ایئرلائن کی خریداری میں دلچسپی، وفاقی حکومت کو خط لکھ دیا
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پی آئی اے کو اس نہج تک پہنچانے والے مافیا کی بولی میں دلچسپی سمجھ سے بالاتر ہے، جس نے منافع بخش ادارے کو تباہ کیا، وہی بولی میں پیش پیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریف اور زرداری خاندانوں کی وجہ سے تمام ادارے خسارے میں جکڑے ہوئے ہیں، قومی اثاثوں کو سیاسی مافیا ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ نجکاری کمیشن بورڈ کے زیراہتمام چند روز قبل پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کا عمل ہوا تھا، نجکاری کمیشن بورڈ نے پی آئی اے کی کم از کم قیمت 85 ارب روپے مقرر کی تھی لیکن واحد بولی دہندہ بلیو ورلڈ سٹی کی جانب سے 10 ارب روپے کی پیشکش کی گئی، جس کے باعث بولی کا عمل منسوخ کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کو چلانا نہیں بیچنا میری ذمہ داری، لیکن اونے پونے فروخت نہیں کرسکتے، وزیر نجکاری عبدالعلیم خان
نجکاری کا مرحلہ مکمل نہ ہونے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ جمعہ کو خیبر پختونخوا کے بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کی جانب سے وفاقی وزیر برائے نجکاری عبدالحلیم خان کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا وزیراعلیٰ، چیئرمین بورڈ اور خیبرپختونخوا کے عوام کی جانب سے ہم پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی فروخت کے لیے بولی کے عمل میں حصہ لینے میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے یہ خط پاکستان ایئر لائنز (پی آئی اے ) کی فروخت کے لیے لگائی جانے والی بولی میں خیبرپختونخوا کی حکومت کی باضابطہ شمولیت کے لیے لکھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے نجکاری: واحد کمپنی بلیو ورلڈ سٹی نے ریزور سے کم بولی لگادی، معاملہ ملتوی
خط کے متن میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان کی قومی فضائی کمپنی کی حیثیت سے پی آئی اے قوم کے لیے ایک اہم اثاثہ ہے جو ہماری قومی شناخت اور فخر کی علامت ہے۔ پی آئی اے کو قومی دھارے میں برقرار رکھنے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے ہمیں ہدایت کی ہے کہ اس معاملے کو فعال طور پر آگے بڑھایا جائے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ ایئرلائن کسی نجی یا غیر ملکی حمایت یافتہ ادارے کو منتقل کرنے کے بجائے حکومت پاکستان کے کنٹرول میں ہی رہے۔