امریکا میں صدارتی انتخابات ختم ہونے میں چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں، تاہم الیکشن منتظمین کا کہنا ہے کہ کچھ ریاستوں میں ووٹنگ میں خلل ڈالنے کی دھمکیوں کے باوجود ووٹرز کی تعداد 2020 کے الیکشن سے زیادہ ہے، جس سے ٹرن آؤٹ کئی زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:منصفانہ انتخابات ہوئے تو شکست تسلیم کروں گا، ڈونلڈ ٹرمپ
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے بتایا ہے کہ مشی گن، وسکونسن اور جارجیا میں روس کی جانب سے مشتبہ دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ یہ دھمکیاں روسی ای میل ڈومینز کے ذریعے موصول ہوئی ہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس دن بھر سوشل میڈیا پر اپنے حامیوں سے ووٹ ڈالنے کی اپیل کر تے رہے۔ دونوں صدارتی امیدواروں کی توجہ ٹرن آؤٹ پر مرکوز رہی۔
نائب صدر کملا ہیرس نے ووٹنگ کے دوران سہ پہر واشنگٹن ڈی سی کے ایک فون بینک میں ووٹروں سے رابطہ کرنے میں از خود مدد کی۔ آخری لمحات میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رائے دہندگان پر زور دیا کہ وہ اپنے خوبصورت صوفوں اور بستر سے نکل کر ووٹ ڈالیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی صدارتی انتخابات کون جیتے گا؟، تھائی لینڈ میں بے بی ہیپو نے پیش گوئی کر دی!
میڈیارپورٹس کے مطابق انتخابی عمل کے دوران دن بھر رائے دہندگان کی اہلیت، لاجسٹک مسائل، بیلٹ کی فعالیت اور ووٹوں کی گنتی کے معاملات کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کی جاتی رہی ہے، خاص طور پر ایک ایسے وقت جب سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلی کے دعوے کیے۔
مشن گن کے وزیر خارجہ جوزلین بینسن نے کہا کہ مشی گن میں رائے دہندگان کی ریکارڈ تعداد دیکھی جا رہی ہے۔ مشی گن میں کم از کم 3.3 ملین لوگوں نے انتخابی عمل سے قبل از وقت ووٹ ڈالے، جس نے 2020 کے ریاست کے سب سے زیادہ انتخابی ٹرن آؤٹ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2024 کے انتخابات میں 5.5 ملین رائے دہندگان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، اس کے باوجود کہ مشی گن کو بم دھماکے کی کچھ غیر مصدقہ دھمکیاں بھی موصول ہوئی ہیں۔
جارجیا کے وزیر خارجہ بریڈ رافنسپرگر کے مطابق منگل کی سہ پہر تک جارجیا میں تقریباً 7 لاکھ رائے دہندگان نے ووٹ ڈالے ہیں اور اگر یہ رجحان برقرار رہا تو ٹرن آؤٹ 5.15 ملین سے تجاوز کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی صدارتی انتخابات کو چند گھنٹے باقی، ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے جیت کے دعوے
2020 کے انتخابات میں صرف 4 ملین سے کم لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ جارجیا کی کم از کم 3 کاؤنٹیوں میں بھی بم دھماکوں کی غیر مصدقہ دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، جس کے نتیجے میں اٹلانٹا کے علاقے میں گونیٹ، کلیٹن اور فلٹن کاؤنٹیز میں 4 پولنگ مقامات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا۔
ناواجو نیشن ڈپارٹمنٹ آف جسٹس کی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کیتھرین بیلزوسکی نے بتایا کہ ایریزونا کی اپاچی کاؤنٹی میں خراب ووٹنگ مشینوں کا سامنا کرنا پڑا اور انتخابات کے دن ووٹ ڈالنے سے پہلے ہی کچھ مشینوں کو واپس بھیج دیا گیا۔
اپاچی کاؤنٹی میں کچھ رائے دہندگان کو مشکلات کی وجہ سے 2 گھنٹے سے زیادہ انتظار کا سامنا کرنا پڑا اور مشین کی بندش کے دوران ان جگہوں پر عارضی بیلٹ ختم ہو گئے۔
پنسلوانیا کے گورنر جوش شاپیرو نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی میں اتنا وقت نہیں لگے گا جتنا 2020 میں ہوا تھا، جبکہ سٹون ریاست میں ووٹوں کی گنتی اور انتخابات کا اعلان ہفتے کے روز تک جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں:صدارتی انتخابات: ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل اور انتخابی عمل متاثر کرنے کے الزام میں 2 افراد گرفتار
لنکاسٹر کاؤنٹی کے انتخابی عملے نے تقریباً 64,000 ڈاک کے ذریعے لوٹائے گئے بیلٹ پیپرز میں سے 50 فیصد کو کھولنے اور اسکین کرنے کا کام مکمل کر لیا ہے۔ تمام ڈاک بیلٹ پیپرز کی گنتی آدھی رات تک مکمل کر لی جائے گی۔
امریکی ایف بی آئی نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے اور انتخابی عمل کو متاثر کرنے کے الزام میں 2 لوگوں کو گرفتار بھی کیا۔