صدارتی انتخابات کے معرکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 47 ویں صدر کی حیثیت سے کامیاب ہوئے ہی، تاریخی اعتبار سے وہ اس سے قبل 2016 میں ہلری کلنٹن کو شکست دے کر ملک کے 45ویں صدر منتخب ہوئے تھے اور 2024 میں انہوں نے ایک بار پھر اپنے مدمقابل خاتون امیدوار کملا ہیرس کو شکست دی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ 14 جون 1946 کو نیویارک کے شہر کوئینز میں پیدا ہوئے، انہوں نے نیو یارک ملٹری اکیڈمی اور یونیورسٹی آف پینسلوینیا کے واٹرن اسکول آف فائنانس اینڈ کامرس میں تعلیم حاصل کی، اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ٹرمپ نے بھی ریئل اسٹیٹ کا شعبہ منتخب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح پر عالمی رہنماؤں کی جانب سے مبارکباد کا سلسلہ جاری
ڈونلڈ ٹرمپ کے والد نے انہیں 1971 میں اپنے ریئل اسٹیٹ بزنس کا صدر نامزد کیا، بہت سی ناکامیوں کے باوجود انہوں نے کم سرمائے سے ایسے ضمنی منصوبے شروع کیے، جن میں انہیں کامیابی حاصل ہوئی، 14 سے زائد کتابوں کے مصنف ہونے کے علاوہ 2004 سے 2015 تک انہوں نے ٹیلی ویژن شو ’دی اپرینٹیس‘ کی میزبانی اور پروڈکشن بھی کی۔
سیاسی کیرئیر
ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاسی وابستگی متعدد بار بدل چکی ہے، پہلے انہوں نے 1987 میں مین ہٹن، نیو یارک میں ریپبلکن کے طور پر اندراج کیا پھر 1999 میں ریفارم پارٹی، 2001 میں ڈیموکریٹک پارٹی، اور 2009 میں دوبارہ ریپبلکن پارٹی میں شامل ہو گئے۔
مزید پڑھیں:امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کا واویلا ایک بار پھر کیوں؟
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے صدارتی امیدوار ہونے کا اعلان 16 جون 2015 کو کیا، جولائی 2016 میں انہوں نے ریپبلیکن پارٹی کی نامزدگی قبول کی اور پھر 8 نومبر 2016 کو امریکا کے صدر منتخب ہوگئے، انہوں نے 20 جنوری 2017 کو امریکا کے 45ویں صدر کے طور پر حلف اٹھایا۔
یاد رہے کہ انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلیری کلنٹن کے خلاف ریپبلکن پارٹی کے امیدوار کے طور پر کامیابی حاصل کی تھی۔ مہم کے دوران، ان کے سیاسی عہدوں کو پاپولسٹ، تحفظ پسند، تنہائی پسند، اور قوم پرست قرار دیا گیا تھا۔
منفرد سیاسی قد کاٹھ
وہ واحد امریکی صدر ہیں جنہوں نے اپنے عہدہ صدارت سے قبل کوئی سیاسی یا عسکری خدمات حاصل نہیں کیں، اور وہ پہلے شخص ہیں جن پر عہدہ چھوڑنے کے بعد کسی جرم کا الزام لگایا گیا اور سزا سنائی گئی، انہیں تاریخ دانوں کی جانب سے امریکی تاریخ کے بدترین صدر بھی قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:ری پبلکنز نے میدان مارلیا،یہ حیرت انگیز فتح ہے جو پہلے کسی کو نہیں ملی، ڈونلڈٹرمپ کا کامیابی پر خطاب
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن سے ہارنے کے بعد انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا اور بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلیوں کا جھوٹا دعویٰ کیا، اور مبینہ طور پر حکومتی اہلکاروں پر دباؤ ڈال کر، متعدد ناکام قانونی چیلنجز کو بڑھا کر، اور صدارتی منتقلی میں رکاوٹ ڈال کر نتائج کو الٹنے کی کوشش بھی کی۔
واضح رہے کہ 2016 میں ٹرمپ ٹاور میں اپنی بیوی میلانیا کے ساتھ ایسکلیٹر سے اترتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب میں امیدوار بننے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ اپنی صدارتی مہم پر خرچہ وہ اپنی جیب سے کریں گے تاکہ وہ عطیات دینے والوں کے زیرِ اثر نہ رہیں۔
سخت امیگریشن پالیسی
انہوں نے میکسیکو سے امریکا آنے والے تارکینِ وطن کے بارے میں کہا تھا کہ ان میں سے بہت سے ریپسٹ اور منشیات فروش ہیں، انہوں نے کہا کہ میں امریکی آئین کی دوسری ترمیم یعنی عام شہریوں کے ہتھیار رکھنے کے حق کو محفوظ رکھوں گا۔
انہوں نے ہمسایہ ملک میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنانے سمیت اوباما کیئر کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا اور مسلمانوں کی امیگریشن پر پابندی عائد کرنے اور امریکا کے بین الاقوامی تجارتی معاہدوں پر دوبارہ مذاکرات کے دعوے کیے گئے تھے۔
اصلاحات اور ترجیحات
ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کے دوران امریکی ٹیکس کوڈ میں اصلاحات متعارف کرائی گئیں، میکسیکو، کینیڈا، چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر نظر ثانی کی گئی، فوج کو بڑھایا گیا، فوجیوں کی صحت کے متعلق کام کیا گیا۔
مزید پڑھیں: ’ٹرمپ کا جہاز عمران خان کو لینے روانہ ہوگیا‘، ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر پاکستانیوں کے دلچسپ تبصرے
اس کے علاوہ بحیثیت صدر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ اقتدار میں مزید کچھ بڑے کاموں میں داعش کو شکست دینا، بحران کا مقابلہ کرنا، عالمی وبا کورونا وائرس کے حوالے سے عالمی سطح پر جواب دینا، وفاقی ججز کی تقرری وغیرہ شامل ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 2005 میں سلووینیائی نژاد امریکی ماڈل میلانیا ناوس سے شادی کی، جو ایک ماڈل رہ چکی تھیں، ان کا ایک بیٹا بارن ہے اس کے علاوہ ان کی سابقہ بیویوں سے جونئیر، ایوانکا، ایرک اور ٹفینی بھی ہیں، یوں ڈونلڈ ٹرمپ کے 5 بچے ہیں۔