پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100انڈیکس 537پوائنٹس اضافے سے 92ہزار 841 پوائنٹس پر ہے، 100 انڈیکس کی نئی بلند ترین سطح 93 ہزار رہی۔ ماہرین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے سے جو خدشات تھے مارکیٹ کے حوالے سے وہ نہیں ہوا اور مجموعی طور پر بین الاقوامی سطح پر مارکیٹ بہتر دکھائی دے رہی ہے۔
اسٹاک مارکیٹ ایکسپرٹ اور تجزیہ کار شہریار بٹ کہتے ہیں کہ خدشات یہ ظاہر کیے جا رہے تھے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ یہ انتخابات جیت جاتے ہیں تو دنیا بھر کی مارکیٹ میں گراوٹ دیکھنے میں آئے گی، لیکن ٹرمپ کی کامیابی کے بعد دنیا بھر کی مارکیٹوں میں ملا جلا رجحان دیکھنے میں آرہا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح پر عالمی رہنماؤں کی جانب سے مبارکباد کا سلسلہ جاری
شہریار بٹ نے خاص طور پر انڈیا کی مارکیٹ کی بات کی جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد 922پوائنٹس اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت یہ امید رکھتا ہے کہ اگر چین کی ایکسپورٹ پر ڈیوٹیز لگتی ہیں تو بھارت کو اس کا بہت فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ جاپان کی مارکیٹ میں بھی ایک ہزار پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا ہے، یورپین مارکیٹ کو دیکھا جائے تو وہ بھی اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے۔
پاکستان اسٹاک مارکیٹ کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ کاروباری روز کے آغاز میں مارکیٹ نے تیزی دکھائی، لیکن اس کے بعد 92ہزار966 پوائنٹس پرمارکیٹ پہنچی جو کہ تاریخی سطح ہے۔ اس وقت پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی خاموشی، عمران خان کے حامیوں کے لیے کیا پیغام ہے؟
اسٹاک مارکیٹ ایکسپرٹ جبران احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اندرونی معاملات اس وقت بہتر ہیں، جس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ کافی عرصہ سے بہتر پرفارم کر رہی ہے۔ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ پر ٹرمپ کے آنے کے اثرات تب مرتب ہوں گے جب پاکستان سے ان کے تعلقات کے حوالے سے پالیسی سامنے آئے گی۔
جبران احمد کا کہنا تھا کہ اس وقت بین الاقوامی سطح پر بھی ملا جلا رجحان ہے آج شام تک کچھ تصویر واضح ہو جائے گی لیکن اس وقت بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی جس طرح سوچا تھا ٹرمپ کے آنے سے گرنے کے حوالے سے ویسا نہیں ہوا اور امید کی جا رہی ہے کہ مارکیٹ بہتر برتاؤ کرے گی۔