امریکی صدارتی انتخابات میں ناکامی کے بعد نائب صدر اور ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کا پہلا بیان سامنے آگیا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی میں اپنے حمایتیوں سے خطاب میں کملا ہیرس نے اپنی شکست کا اعتراف کیا تاہم انہوں نے کہا کہ اس ہار کے باوجود میں نے آزادی، مواقع، تمام لوگوں کے وقار کے لیے اپنی جدوجہد ترک نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھوں شکست، کملا ہیرس کو چُپ لگ گئی
کملا ہیرس نے اپنے سپورٹرز سے کہا کہ ہمیں الیکشن نتائج کو تسلیم کرنا چاہیے، آج میں نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کی اور انتخابات میں کامیابی پر انہیں مبارکباد پیش کی اور انہیں کہا کہ ہم پرامن طریقے سے انتقال اقتدار میں آپ اور آپ کی ٹیم کی مدد کریں گے۔
کملا ہیرس کی تقریر 15 منٹ تک جاری رہی جس کے دوران انہوں نے اپنے خطاب میں اعتراف کیا کہ یہ شکست ان کے لیے تکلیف دہ ہے جس پر ان کے حمایتیوں نے ان کے حق میں نعرے لگائے۔
یہ بھی پڑھیں: کملا ہیرس کی ہار پر ان کا آبائی گاؤں غمزدہ، کونسی امیدیں ٹوٹیں؟
اس موقع پر کملا ہیرس نے کہا کہ کہا کہ آج میرا دل آپ کے اعتماد اور محبت سے سرشار ہے، انتخابات کے نتائج وہ نہیں آئے جو ہم چاہتے تھے لیکن میرا ماننا ہے کہ ہم امریکا سے کیا اپنا عہد نبھائیں گے اور اس کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
کملا ہیرس نے اپنے خاندان کے افراد، صدر جوبائیڈن، خاتون اول جل بائیڈن، ٹم والٹز اور اپنے کمپین اسٹاف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہم نے انتخابات میں حصہ لیا، 107 دن پر مشتمل اس مہم کے دوران ہم نے امریکا کے مستقبل کے لیے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمیونٹی کو قریب لانے میں کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: مشہور امریکی مؤرخ اور ادارے جن کی پیشگوئیاں اور جائزے غلط ثابت ہوئے
قبل ازیں، انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد کئی گھنٹے تک کملا ہیرس کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تھا جس پر یہ کہا جارہا تھا کہ شاید وہ شکست سے اس قدر دلبرداشتہ ہیں کہ کچھ لکھنا یا بولنا ہی نہیں چاہ رہی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں ری پبلیکن کے امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حریف کملا ہیرس کے مقابلے میں 277 الیکٹرول ووٹس لیکر انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
اب تک کے نتائج کے مطابق 538 الیکٹورل ووٹوں میں سے 277 ووٹ حاصل کرکے پہلے اور ڈیموکریٹس کی امیدوار نائب صدر کملا ہیرس 226 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر ہیں۔ امریکا کا صدر منتخب ہونے کے لیے مجموعی 538 الیکٹورل ووٹوں میں سے 270 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔