مسلمان خلا باز مشن کے دوران روزے کیسے رکھتے ہیں؟

منگل 11 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خلا میں ریسرچ کرنے والے افراد میں مسلمان بھی شامل ہوتے ہیں اور ایسے افراد کے حوالے سے اکثر سوالات ذہن میں ابھرتے ہیں کہ آیا وہ اپنے مشن کے دوران روزے رکھتے ہیں یا نہیں اور اگر رکھتے ہیں تو انہیں کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے خلا باز سلطان النیادی فی الوقت 6ماہ کے مشن پر بین الاقوامی خلائی مرکز میں ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں جب ان سے روزوں کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے خاصی دلچسپ باتیں بتائیں۔

وہ 2 مارچ کو اسپیس ایکس کی ڈریگون اسپیس کرافٹ کے ذریعے فلوریڈا میں کیپ کارنیوال اسپیس سینٹر سے مشن کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ سلطان النیادی متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے پہلے مسلمان خلا باز ہیں جنہیں طویل مدت کے مشن پر بین الاقوامی خلائی مرکز بھیجا گیا ہے۔

کیا خلا میں روزہ رکھنا فرض ہے؟

سلطان النیادی کا کہنا ہے کہ علما بشمول مفتی اعظم سعودی عرب پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ خلا بازوں کو بین الاقوامی خلائی مرکز میں ‘مسافر‘ تصور کیا جائے گا اور ان پر وہاں روزہ رکھنا فرض نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان سے پہلے سنہ 2007 میں ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے خلا باز شیخ مظفر شکور کو بھی رمضان کے مہینے ہی میں بین الاقوامی خلائی مرکز میں قیام کا موقع مل چکا ہے لیکن انہوں نے اس دوران روزہ نہیں رکھا تھا اور اب تک خود انہوں نے بھی روزہ نہیں رکھا ہے۔

خلا بازوں کو درپیش چیلنجز

النیادی کے مطابق ان کے اب تک روزہ نہ رکھنے کی کئی وجوہات ہیں۔ پہلی اور سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر چھ ماہ کا مشن انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ خلا بازوں کو اس دوران بہت زیادہ ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوتا ہے کیوں کہ کسی ایک کی صحت متاثر ہونے سے پورے عملے پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خلا بازوں کو اپنی خوراک اور فزیکل فٹنس کا بہت زیادہ خیال رکھنا ہوتا ہے جس کے لیے ہر روز ڈھائی گھنٹے کی ورزش لازمی ہے تاکہ پٹھوں اور ہڈیوں کو کمزوری اور سُن ہونے سے بچایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی مائیکرو گریوٹی کے باعث ہونے والی جسمانی کمزوری اور ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کے لیے دن میں تین وقت نیوٹریشن سے بھرپور خوراک لینا بھی ضروری ہے۔

سلطان النیادی نے بتایا کہ پیکٹ والی جو خوراک خلا باز روزانہ لیتے ہیں اس میں سالمن اور ٹیونا فش، پاستا، بند گوبھی، گوشت، فروٹ سلاد، مختلف پھل، چائے اور ڈی کیفی نیٹڈ کافی شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ وہ روزہ رکھیں جس کے لیے وہ گرین وچ ٹائم یا ‘کوآرڈی نیٹڈ یونیورسل ٹائم‘ کے مطابق سحر و افطار کریں گے۔ اس دوران ان کے جسم پر پڑنے والے اثرات کی معلومات مشن کی تکمیل کے بعد ناسا کی اجازت سے ہی جاری کی جا سکیں گی۔

اب تک خلا میں روزے کا تجربہ کیسا رہا؟

اگرچہ سلطان النیادی ابھی تک خلا میں روزے کے تجربے سے نہیں گزرے مگر ان سے پہلے متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے ایک اور خلا باز شہزادہ سلطان بن سلمان خلائی شٹل میں روزہ رکھ چکے ہیں۔

پرنس سلطان 17 جون 1985 کو خلائی شٹل ڈسکوری کے ذریعے 7 دن کے خلائی مشن پر روانہ ہوئے تھے۔ اس دوران رمضان المبارک کا بھی آغاز ہو گیا تھا۔

شہزادہ سلطان نے بتایا کہ ان کی روانگی سے قبل اس وقت سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز نے فتویٰ جاری کیا تھا کہ خلا میں روزہ فرض نہیں ہوتا لیکن اس کے باوجود انہوں نے ایک ایڈونچر کے لیے روزہ رکھنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران وہ خلا میں زیرو گریویٹی کی حالت میں تھے اور نیند کی کمی کے باعث وہ شدید تھکن کا بھی شکار تھے۔

شہزادہ سلطان نے فلوریڈا کے رمضان کیلنڈر کے مطابق روزہ رکھا تھا مگر افطار تک انہیں پانی کی شدید کمی کا سامنا تھا۔ انھوں نے چائنیز سویٹ اور سار سوپ کے ساتھ افطار کیا جس سے جسم کو فوری تقویت ملی۔

خلا میں نماز

شہزادہ سلطان بتاتے ہیں کہ خلا میں روزے سے کہیں زیادہ چیلنجنگ کام نماز ادا کرنا تھا کیوں کہ زیرو گریویٹی کے باعث جسم ہمہ وقت معلق تھا اور ایک جگہ ٹکے رہنے کے لیے پاؤں کو ایک مخصوص فاسٹر سے جوڑے رکھنا پڑتا تھا تب بھی سجدہ کسی صورت ممکن نہیں تھا۔ شہزادہ سلطان نے خلا میں روزے سے جسم پر پڑنے والے اسٹریس کی تفصیلات اپنے سفر کے 35 سال بعد شائع ہونے والی کتاب ‘سیون ڈیز اِن اسپیس‘ میں بھی درج کی ہیں۔

سحر و افطار کا وقت کیسے معلوم کیا جاتا ہے؟

زمین پر رمضان کے آغاز کے ساتھ ہر علاقے کا رمضان کیلینڈر جاری کیا جاتا ہے جس میں سحر و افطار کا وقت درج ہوتا ہے لیکن بین الاقوامی خلائی مرکز پر ایک دن میں خلا باز 16 طلوع و غروب دیکھتے ہیں۔ اس حوالے سے علما کی حتمی رائے یہ ہے کہ خلا باز جس علاقے سے مشن کے لیے روانہ ہوں وہاں کے کیلینڈر کے مطابق سحر و افطار کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp