احتساب عدالت اسلام آباد نے صدر مملکت آصف علی زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کا ریفرنس اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
احتساب عدالت کی جج عابدہ سجاد نے توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس پر سماعت کی۔ جج نے ریمارکس دیے کہ نیب نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے، جس پر وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں کاپیاں ابھی تک نہیں ملیں۔ جج نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہدایت دے دی تھی تو آپ کو کاپیاں کیوں نہیں دی گئیں۔
مزید پڑھیں: آصف زرداری اور نواز شریف کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس چلے گا یا نہیں، فیصلہ محفوظ کرلیا گیا
عدالتی عملے نے نیب کا جواب فاروق ایچ نائیک کو فراہم کردیا، ڈپٹی ڈی جی پراسیکیوٹر نیب بھی کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نیب نے آخر میں ہاتھ سے معلوم نہیں کیا لکھا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ نیب زبانی کہہ رہا تھا کیس اسپیشل جج سینٹرل کو بھیجو میں نے ہدایت کی لکھ کردیں۔ دلائل دیتے ہوئے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ان کیسز میں بہت سے ججز کو ریٹائرڈ ہوتے دیکھا ہے، آخر میں ہم ہی بچیں ہیں لہٰذا میری استدعا ہے کہ کیس ایف آئی اے ایجنسی کو بھیجا جائے وہی عدالت بھیجے، ابھی تک اس کیس میں چالان بھی پیش نہیں ہوا۔
نیب نے جواب میں کہا ہے کہ اس ریفرنس کی مجموعی مالیت 4 کروڑ 82 لاکھ روپے ہے، یہ کیس اب نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ جواب کے مطابق نیب ترامیم کے بعد 50 کروڑ سے زائد کا فراڈ نیب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے نے توشہ خانہ 2 ریفرنس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
نیب نے رپورٹ میں استدعا کی ہے کہ احتساب عدالت نیب رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کرے۔ احتساب عدالت نے آصف علی زرداری کی صدارتی استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کرلی۔
تاہم، واضح رہے یوسف رضا گیلانی، نوازشریف و دیگر ملزمان کے وکلا نے فاروق ایچ نائیک کے دلائل پر اتفاق کیا۔ عدالت نے ریفرنس ایف آئی اے ایجنسی یا اسپیشل جج سینٹرل کو بھیجنے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 21 نومبر کو سنایا جائے گا۔