پشاور پولیس نے گزشتہ روز ایک نوعمر لڑکی کو خواجہ سرا کے ڈیرے سے بازیاب کرکے خواجہ سرا کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس کے مطابق، خواجہ سرا اور لڑکی سے ابتدائی تفتیش مکمل ہوچکی ہے جس میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔
پولیس کے مطابق، ناصر پور کی رہائشی خاتون نے یکم نومبر کو تھانہ چمکنی میں ایف آئی آر درج کرائی تھی کہ 25 اکتوبر کو ان کی 17 سالہ بیٹی گھر سے مدرسے کے لیے نکلی اور پھر لاپتا ہوگئی۔ خاتون نے ایف آئی آر میں بیٹی کو شادی کے لیے اغوا کیے جانے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔
پولیس نے لڑکی کو کیسے بازیاب کرایا؟
تھانہ چمکنی کے ایس ایچ او اشفاق خان نے وی نیوز کو بتایا کہ ایف آئی آر درج کرنے کے بعد پولیس نے لڑکی کی تلاش شروع کردی تھی، تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ لڑکی اپنا موبائل فون بھی گھر پر چھوڑ کرگئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ایک سوزکی گاڑی کے بارے میں پتا چلا جس میں لڑکی بیٹھ کر گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: دلہے کے قتل میں ملوث دلہن آشنا سمیت گرفتار
اشفاق خان نے بتایا کہ گاڑی کے ڈرائیور سے جب تفتیش کی گئی تو انکشاف ہوا کہ لڑکی خواجہ سرا کے ڈیرے پر گئی تھی اور دونوں پہلے سے ہی رابطے میں تھے۔ انھوں نے بتایا کہ پولیس ٹیم نے خواجہ سرا کے ڈیرے پر چھاپہ مارا تو مبینہ طور پر اغوا ہونے والی لڑکی وہاں موجود تھی، جسے پولیس نے بازیاب کرکے خواجہ سرا کو گرفتار کرلیا۔
لڑکی اور خواجہ سرا شادی کرنا چاہتے تھے؟
اشفاق خان نے بتایا کہ اپنے ابتدائی بیان میں لڑکی اور خواجہ سرا دونوں نے اعتراف کیا کہ وہ شادی کرنا چاہتے ہیں، لڑکی نے پولیس بتایا کہ اس کا خواجہ سرا کے ساتھ موبائل فون کے ذریعے رابطہ تھا اور وہ اپنی مرضی سے خواجہ سرا کے ساتھ شادی کے لیے گئی تھی۔
خواجہ سرا کی کیا حقیقت سامنے آئی؟
ایس ایچ او اشفاق خان نے بتایا کہ مرد خواجہ سرا کا تعلق صوابی سے ہے اور وہ پیشے کے لحاظ سے ایک نرس ہے۔ دوران تفتیش خواجہ سرا نے پولیس کو بتایا کہ وہ شوقیہ خواجہ سرا ہے اور اپنے ڈیرے میں خواتین کے لباس میں ملبوس رہتا ہے۔ ایس ایچ او کے مطابق، خواجہ سرا کے ڈیرے سے خواتین کی میک اپ اور دیگر سامان بھی برآمد ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: جیل سپرنٹنڈنٹ کی قیدی لڑکی سے زیادتی، مقدمہ درج
اشفاق خان نے بتایا کہ لڑکی کے بیان کے مطابق اسے مرد خواجہ سرا کے بارے میں تمام باتوں کا پہلے سے علم تھا، خواجہ سرا کا مزاج خواتین جیسا تھا اسی لیے وہ اس سے شادی کرنا چاہتی تھی۔ لڑکی نے دوران تفتیش مزید بتایا کہ وہ محفوظ زندگی کے لیے خواجہ سرا کے ساتھ شادی کی خواہشمند تھی۔
دونوں کا طبی معائنہ مکمل ہوچکا
پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکا کہ لڑکی اور خواجہ سرا نکاح کوچھپا رہے ہیں یا ابھی تک ان کا نکاح نہیں ہوا، اس حوالے سے مزید تفتیش کی جاری ہے۔ ایس ایچ او اشفاق خان نے بتایا کہ لڑکی کئی دنوں (تقریباً 13 روز) سے خواجہ سرا کے ڈیرے پر اس کے ساتھ رہ رہی تھی۔ اشفاق خان نے بتایا کہ پولیس نے خواجہ سرا اور لڑکی کا طبی معائنہ کروا لیا ہے جس کی رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے لڑکی کو دارالامان بیھج دیا ہے جبکہ کیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔