سیشن کورٹ اسلام آباد نے توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے توشہ خانہ سے متعلق الیکشن کمیشن کی جانب سے جلد سماعت مقرر کرنے کے لیے درخواست خارج کر دی۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عمران خان کے وکلاء سے سوال کیا کہ توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست پر وہ کیا کہتے ہیں؟
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے جلد سماعت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جلد سماعت کا جواز کیا ہے؟ یہ تو پیسے اور وقت کا ضیاع ہے۔ کیسز کی بھر مار کے باعث وکلاء کو تیاری کے لیے بھی وقت چاہیے، کیا کوئی قانونی پابندی ہے کہ اتنے وقت میں اس کیس پر فیصلہ کرنا ہے۔
عمران خان کے وکلا نے علی حیدر گیلانی کے زیر التوا کیس کی کاپی بھی عدالت کو فراہم کر دی۔ علی حیدر گیلانی کیس میں جلد سماعت کی کتنی ہی درخواستیں دی گئیں۔ علی حیدرگیلانی کا معاملہ سال سے التوا کا شکار ہے۔ عمران خان کی سیکیورٹی کی درخواست ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے جوابی دلائل میں عدالت سے کہا کہ عمران خان الیکشن کمیشن کے کیس کو جھوٹا کہہ رہے ہیں۔ اگر سچے ہیں تو عدالت آئیں، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان کی بریت کی کوئی درخواست اب تک نہیں آئی۔ ہم تو 2، 2 ماہ کی تاریخ مانگ رہے تھے، 1 ماہ کی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر امتیازی سلوک کرنے کا الزام لگانا غلط ہے، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کرپٹ پریکٹسز پر 3 ماہ کے اندر ٹرائل کورٹ فیصلہ کرے۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے جوابی دلائل میں کہا کہ ابھی تو یہی فیصلہ نہیں ہوا کہ توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت ہے بھی یا نہیں۔
سیشن کورٹ اسلام آباد نے تمام دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور کچھ ہی دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کی درخواست خارج کردی۔