عرب نژاد امریکیوں نے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھوں ہارجانے والی ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس پر واضح کردیا کہ وہ کون سے عوامل تھے جنہوں نے ان کی شکست میں اہم کردار کیا۔
مشی گن میں ایک تقریب میں موجود عرب امریکیوں نے کملا ہیرس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تو آپ کو پہلے ہی خبردار کردیا تھا کہ اگر آپ نے اسرائیل کی غیرمشروط حمایت ترک نہ کی تو انتخابات میں آپ کو نقصان ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: شکست کے بعدکملا ہیرس کا پہلا بیان سامنے آگیا
تقریب میں کہا گیا کہ نسل کشی ایک بری سیاست ہےاور ڈیئربورن جیسی کمیونٹیز میں اسرائیل نواز ڈیموکریٹس سے دور ہونا غزہ اور لبنان میں جنگ پر غصے کی نشاندہی کرتا ہے۔
کمیونٹی کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے کمیونٹی کی طرف سے اسرائیل کے لیے غیر مشروط امریکی حمایت پر نظر ثانی کرنے کے مطالبات کو نظر انداز کر دیا تھا۔ انہوں نے غزہ اور لبنان میں ہونے والے وحشیانہ مظالم کے باوجود اس بات پر زور دینا جاری رکھا جسے وہ اپنے دفاع کا اسرائیل کا حق کہتی تھیں۔
ایک عرب نژاد امریکی آدم ابوصلاح نے کہا کہ حارث کے ہارنے کی ایک وجہ ڈیموکریٹک بنیاد اور عرب اور مسلم امریکیوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں اور ترقی پسندوں کو الگ کرنے کی قیمت پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا ساتھ دینے کا فیصلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک سال سے ڈیموکریٹس کو متنبہ کر رہے تھے لیکن انہوں نے ہماری بات پر کان نہیں دھرے۔
ڈیئربورن کا غصہ
ڈیئربورن کے عرب اکثریتی مضافاتی علاقے میں غزہ اور لبنان پر اسرائیل کے امریکی حمایت یافتہ حملے پر غصہ بیلٹ باکس میں واضح تھا۔ کملا اس شہر سے ٹرمپ کے مقابلے میں 2600 سے زیادہ ووٹوں سے ہاری ہیں جبکہ گزشتہ انتخابات میں صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کو 17,400 سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی تھی۔ اس طرح ٹرمپ کو سنہ 2020 کے مقابلے میں اب 20 ہزار ووٹ زیادہ ملے اور مشی گن ان کی جھولی میں چلا گیا۔
مزید پڑھیے: کملا ہیرس کی ہار پر ان کا آبائی گاؤں غمزدہ، کونسی امیدیں ٹوٹیں؟
عرب برادری نے کہا کہ ہم نسل کشی کے مخالف ہیں اور ہم نے ان امیدواروں کی حمایت کی جنہوں نے کمیونٹی کی حمایت کی اور ہم ان امیدواروں کے خلاف کھڑے تھے جو کمیونٹی کے خلاف کھڑے تھے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ٹرمپ کی صدارت کا عرب اور مسلمان امریکیوں کے لیے کتنی مفید ثابت ہوگی۔
عرب امریکیوں کا کہنا ہے کہ اس نتیجے سے امید ہے کہ ڈیموکریٹس کے ہوش ٹھکانے آجائیں گے۔
ٹرمپ نے مشی گن میں عربوں اور مسلمانوں کی برادریوں سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے مخالفانہ لہجے کو بھی نرم کیا تھا اور وہ اپنی ریلیوں کے دوران عرب اور مسلم حکام اور اماموں کو اسٹیج پر لائے اور انہیں عظیم لوگ کہا۔
ٹرمپ نے ڈیئربورن کا دورہ بھی کیا اور جنگ کے خاتمے کے مطالبات کو غور سے سنا جس میں کملا ہیرس ناکام رہی تھیں۔