آئینی بینچز کے لیے ججوں کی منظوری دے دی گئی لیکن ابھی تک ان بینچوں کا روسٹر جاری نہیں کیا گیا۔ یہاں ایک انتہائی اہم سوال یہ ہے کہ آئینی بینچوں میں کس نوعیت کے مقدمات کی سماعت ہوگی۔
سپریم کورٹ میں پہنچنے والے تقریباً ہر مقدمے میں آئینی سوال کسی نہ کسی صورت ہوتے ہیں تو پھر کس طرح سے اس بارے میں تفریق کی جائے گی کہ کونسا مقدمہ آئینی بینچ سماعت کریں اور کونسا مقدمے سپریم کورٹ۔ اور کیا اس عمل میں مقدمات مزید تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں؟
مقدمات مزید تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں، بیرسٹر علی ظفر
اس بارے میں بات کرتے ہوئے معروف قانون دان بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ کونسا مقدمہ سپریم کورٹ سنے اور کونسا آئینی بینچ، یہ معاملہ اس وقت تک متنازع رہے گا جب تک اس پر جوریسپروڈینس یعنی عدالتی نظائر تشکیل نہیں پا جاتے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی بینچ کی تشکیل کے ساتھ ہی ججز کمیٹی کی ہیئت بھی تبدیل
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ایک تو ایسے مقدمات ہوتے ہیں جیسے سول اپیل، کریمنل اپیل یہ مقدمات تو سپریم کورٹ ہی سنے گی کیونکہ ترمیم میں لفظ آیا ہے جہاں سبسٹینشل آئینی سوال ہو۔ مقدمات کی دوسری قسم ایسی ہے جس میں آئینی سوال اٹھائے جائیں گے تو یہ مقدمات آئینی بینچ ہی میں جائیں گے لیکن مقدمات کی تیسری قسم ان دونوں اقسام کے درمیان ہے جن کے باعث تنازعات سر اٹھاتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ میں سماعت ہو گی تو وکلا بحث کریں گے کہ اسے آئینی بینچ میں جانا چاہیے اور اگر آئینی بینچ میں ہو گا تو کہیں گے سپریم کورٹ سنے۔ اس سے مقدمات کے فیصلوں میں ممکنہ طور پر مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔
آئینی بینچوں کی وجہ سے مقدمات مزید طوالت پکڑیں گے، ایڈووکیٹ صلاح الدین
سپریم کورٹ کے وکیل صلاح الدین نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی بنیچوں کی وجہ سے نہ صرف سپریم کورٹ بلکہ ہائی کورٹس میں بھی ایشوز آئیں گے کہ کونسا مقدمہ عام عدالت میں سنا جائے اور کونسا آئینی بینچ میں۔
مزید پڑھیے: سپریم جوڈیشل کمیشن نے 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا، جسٹس امین الدین سربراہ مقرر
انہوں نے کہا کہ یہاں سندھ ہائیکورٹ میں 36000 آئینی نوعیت کے مقدمات زیرسماعت ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے وکیلوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ بتائیں کہ ان کا مقدمہ کونسی عدالت سنے۔ اب 36000 بیانات حلفی کا جائزہ لیا جائے گا۔
ایڈووکیٹ صلاح الدین نے کہا کہ بعض مقدمات ایسے ہیں جن میں ایک استدعا عام نوعیت کی ہوتی ہے اور ایک آئینی نوعیت کی تو اب یہ فیصلہ کرنا کہ کونسا مقدمہ آئینی عدالت اور کونسا عام عدالت سنے گی اس پر بہت سارا وقت صرف ہو گا اور مقدمات طوالت اختیار کریں گے۔
مزید پڑھیں: آئینی بینچ کی تشکیل سے عام آدمی کو انصاف میں آسانی ہوگی، وزیر اعظم
انہوں نے کہا کہ عام طور پہ مقدمات میں ایک فریق معاملہ حل کرنا چاہتا ہے جبکہ دوسرا معاملے کو طول دینا چاہتا ہے تو جو طول دینا چاہے گا وہ کہے گا کہ یہ معاملہ اس عدالت کی بجائے آئینی بینچ سنے، یا آئینی بینچ کی بجائے عام عدالت سنے۔
آئینی بینچوں کے حوالے سے معاملات طے ہیں، میاں رؤف عطاء
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے موجودہ صدر میاں رؤف عطاء نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی بینچ صوبوں سے متعلق مقدمات سنیں گے، پارلیمنٹ اور اس طرح کے معاملات پر سماعت کریں گے اور یہ ترمیم متفقہ طور پر لائی گئی جس میں پاکستان تحریک انصاف نے فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کیا۔