کراچی کی مشہور شارع فیصل پر ایک روز قبل چلتی گاڑیوں سے فائرنگ اور سیکیورٹی گارڈد کے زخمی ہونے کا واقعہ پیش آیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق فائرنگ کا واقعہ لڑکی کے تنازعے پر پیش آیا، ایک لڑکی گاڑی میں اپنے نئے دوست کے ساتھ شارع فیصل پر جارہی تھی، اس لڑکی کا بوائے فرینڈ اس گاڑی کا پیچھا کرتا ہوا آرہا تھا، بااثر نوجوان نے گاڑی پر فائرنگ کرکے گاڑی روکنے کا کہا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی، پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا
لگژری گاڑی میں سوار سیکیورٹی گارڈز نے دوسری گاڑی پر فائرنگ کی، دوسری گاڑی پر موجود سیکیورٹی گارڈز بھی فائرنگ کرتے رہے، واقعہ کے بعد لڑکی کار سے اتر کر فرار ہوگئی، فائرنگ میں ملوث 2 سیکیورٹی گارڈز کو ایئرپورٹ کے قریب سیکیورٹی فورسز نے حراست میں لیا اور گاڑیوں میں سوار سیکیورٹی گارڈز کے ہتھیار پولیس نے قبضے میں لے لیے۔
فائرنگ کرنے والی لگژری گاڑی کی نمبر پلیٹ بھی نہیں تھی اور گاڑی کے شیشوں کو مکمل طور پر کالا کیا گیا تھا، اب دونوں پارٹیاں کسی بھی پیچیدگی سے بچنے کے لیے صلح کرنا چاہتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی شارع فیصل پر شیر کی چہل قدمی، عوام میں خوف و تجسس کا ملا جلا رجحان
تحقیقاتی ذرائع کے مطابق فائرنگ میں ملوث بغیر نمبر پلیٹ کی لگژری گاڑی میں با اثر خاندان کا درین خان سوار تھا، درین خان اور محمد حسن نامی شخص کے درمیان لڑکی سے دوستی پر جھگڑا ہوا، دونوں فریقین جھگڑے کے بعد ڈیفینس کے معروف کلب سے نکل کر شارع فیصل پہنچے، فریقین کے درمیاں فائرنگ ٹیپو سلطان روڈ کے نزدیک شارع فیصل پر شروع ہوئی۔
تحقیقاتی ذرائع کے مطابق مختلف گاڑیوں میں سوار مسلح افراد زخمیوں سمیت ائیرپورٹ کے ویپن فری زون تک پہنچے، واقع میں ملوث سیکیورٹی گارڈ علی جان کا نجی سیکیورٹی کمپنی سے منسلک ہونا بھی مشکوک ہوگیا ہے، علی جان کو مبینہ طور پر ایک نجی سیکیورٹی کمپنی کا جعلی کور دیا گیا تھا، سیکیورٹی گارڈ کے پاس سے ایس ایم جی رائفل بھی ملی ہے، سیکیورٹی کمپنی ایس ایم جی رائفل فراہم کرنے کی مجاز نہیں۔