حکومت ایک ونٹر پیکج کے تحت 3 ماہ کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 8 روپے فی یونٹ تک کمی پر غور کر رہی ہے، جس کے لیے آئی ایم ایف کی منظوری درکار ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، موسم سرما میں ریلیف دسمبر سے فروری 2025 تک جاری رہنے کی توقع ہے حالانکہ ایک متبادل تجویز کے مطابق اس میں اپریل تک توسیع کردی گئی ہے، تاہم صارفین کو متوقع اس ریلیف کے بارے میں فیصلہ آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بجلی کے بلوں سے ٹی وی فیس اور ایڈجسٹمنٹ چارجز کیسے ختم کرائے جاسکتے ہیں؟
میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ وزارت خزانہ کے حکام نے آئی ایم ایف کے ساتھ ونٹر پیکج پر بات چیت کی ہے اور فنڈ کی انکوائریوں کو حل کرنے کے لیے ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے، اس ضمن میں آئی ایم ایف کی رضامندی کے بعد ہی مجوزہ پیکیج کی توثیق ممکن ہوگی۔
اس ضمن میں آئی ایم ایف کی رضا مندی کے بعد مذکورہ پیکج کلیئرنس کے لیے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی یعنی نیپرا کے پاس جائے گا اور پھر حتمی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو بھیجا جائے گا۔
مزید پڑھیں:بجلی کی قیمت 8 روپے فی یونٹ سے کم کیوں ہونی چاہیے، سابق وفاقی وزیر نے بتادیا؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس تجویز کا 3 طریقوں سے جائزہ لیا جا رہا ہے، جس میں تمام صارفین کو ریلیف کی پیشکش یا پھر 20 روپے فی یونٹ تک کی ممکنہ کٹوتی کے لیے مکمل طور پر صنعتی صارفین پر توجہ مرکوز کرنا ورنہ پھر طلب کو بڑھانے کے لیے صنعت کے حق میں مخلوط نقطہ نظر سے پیش رفت۔
رپورٹس کے مطابق مجوزہ ونٹر پیکج، جس کا مقصد موسم سرما میں بجلی کے زیادہ استعمال کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، پاور ڈویژن، وزارت خزانہ اور دیگر محکموں کے ساتھ مل کر تیار کیا جا رہا ہے۔