سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس: 10 ججز کے خلاف شکا یتیں داخل دفتر، 6 ججوں کے خط پر بھی غور

جمعہ 8 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم جوڈیشل کونسل نے 10 ججز کے خلاف شکایتوں کو داخل دفتر  جبکہ 6 ججوں کے خط پر بھی غور  کیا ہے، بیگ لاگ کو فاسٹ ٹریک پر ڈالنے کے لیے مستقبل میں ماہانہ بنیادوں پر باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرنے اور ججز کے خلاف بے بنیاد الزامات اور شکایات کی صورت میں شکایت کنندگان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جسٹس منیب اختر کو کام کرنے سے روکا جائے، سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر

جمعہ کو سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان و چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جمعہ کو سپریم کورٹ آف پاکستان اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے شرکت کی۔

اعلامیے کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے مختلف ایجنڈا آئٹمز پرغور و خوض کیا۔ جوڈیشل کونسل نے کونسل کے قواعد و ضوابط کی تیاری اوراس کے سیکرٹریٹ کے قیام کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں:آئینی بینچ کی تشکیل کے ساتھ ہی ججز کمیٹی کی ہیئت بھی تبدیل

سپریم جوڈیشل کونسل نے رجسٹرار کی تجویز سے اتفاق کیا اور فیصلہ کیا کہ کونسل کے قواعد و ضوابط بنانے کا عمل شروع کیا جائے اور مسودہ اگلے اجلاس میں کونسل کے سامنے پیش کیا جائے۔

اعلامیے کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے چیئرمین کو اختیار دیا کہ وہ 3 ماہ کی مدت کے لیے جوڈیشل کونسل کے سیکرٹری کے طور پر کام کرنے کی اہلیت رکھنے والے کسی قابل شخص کی خدمات حاصل کریں جسے کونسل کے اجلاسوں کے انعقاد میں مدد کرنے، قواعد سازی کے عمل کی نگرانی کرنے اور کونسل کے سیکرٹریٹ کے بنیادی ڈھانچے اور انسانی وسائل کی ضروریات کو مربوط کرنے کا کام سونپا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 2098 کے تحت ججز کی تعیناتی کے ضابطہ اخلاق میں ترامیم اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کونسل نے اس سلسلے میں مختلف آپشنز اور طریقوں پر غور کیا اور اس موضوع پر مزید مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ کوڈ کا اطلاق ججوں کے علاوہ مختلف اداروں کے سربراہان پر بھی ہوتا ہے اور اس معاملے کو ایک بار پھر اگلے اجلاس میں اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

اعلامیے کے مطابق جوڈیشل کونسل نے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ججوں کے خلاف مختلف لوگوں کی جانب سے دائر کی گئی 10 شکایات کا جائزہ لیا اور کہا کہ شکایت کنندگان کی جانب سے کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے گئےتاہم جوڈیشل کونسل نے یہ شکایات درج کر لی ہیں۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی نے چیف الیکشن کمشنر و ممبران کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرلیا

اعلامیے کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے مستقبل میں ماہانہ بنیادوں پر باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بیک لاگ کو فاسٹ ٹریک کے ذریعے دور کیا جاسکے۔

اعلامیے کے مطابق ججز سمیت کوئی بھی بے بنیاد الزامات اور شکایات کی صورت میں شکایت کنندگان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp