وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ کراچی ایئر پورٹ دھماکے کی تحقیقات میں مزید پیشرفت سامنے آئی ہے، واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ دہشتگردی کی کارروائی میں استعمال ہونے والی گاڑی سے متعلق بھی اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
کراچی میں آئی جی پولیس سندھ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 7 اکتوبر کو رات 11 بجکر 2 منٹ پر ایئرپورٹ کی حدود میں چینی شہریوں کے قافلے پر خودکش حملہ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 2 چینی شہری اور ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 21 افراد زخمی ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ دھماکا کیس میں بڑی پیشرفت، خاتون اور بینک عملے سمیت کئی سہولت کار گرفتار
انہوں نے بتایا کہ ایئرپورٹ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے نے بذریعہ خط اسی وقت قبول کی تھی، خودکش حملہ آور کا نام شاہ فہد عرف آفتاب تھا، سی ٹی ڈی اور انٹیلی جنس اداروں نے موقع سے شواہد اکٹھے کیے، موقع سے گاڑی کے چیسز نمبر اور پلیٹ ملی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ واقعہ کے مقام سے خود کش بمبار کا ہاتھ بھی ملا تھا، جب اس کے فنگر پرٹنس کی تصدیق کی گئی تو پتا چلا وہ شاہ فہد ہی تھا، مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اس دہشتگردانہ کارروائی میں ایک رکشہ ڈرائیور فرحان اور ایک اور شخص محمد شریف بھی شریک تھے۔
دہشتگردی میں استعمال کی گئی گاڑی کیسے اور کتنے میں خریدی گئی؟
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ دہشتگردی کی کارروائی میں استعمال کی گئی گاڑی کراچی کے ایک شو روم سے نکلوائی گئی تھی، گاڑی کی قیمت 71 لاکھ روپے تھی، گاڑی ک قیمت کی ادائیگی حب کے ایک بینک سے رقم کی منتقلی کے ذریعے کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ دھماکا دہشتگردوں نے ملک دشمن غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے کیا، ابتدائی رپورٹ
وزیر داخلہ سندھ نے بتایا کہ جس شخص کے اکاؤنٹ سے رقم کی منتقلی ہوئی اس کا نام سعید علی تھا جس کی بینک ملازم بلال نے مدد کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بینک کے ذریعے رقم کی منتقلی کی وجہ سے کسی کو دہشتگردوں پر شک نہیں ہوا۔
گاڑی کو کراچی کیسے لایا گیا؟
انہوں نے بتایا کہ خریداری کے بعد اسے حب لیجایا گیا تھا جہاں اسے دہشتگردی کی کارروائی میں استعمال کے لیے تیار کیا گیا تھا اور اس میں سائیڈ والے دروازوں میں 30 سے 40 کلوگرام بارودی مواد فٹ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی جناح ایئرپورٹ پر حملہ: اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی مذمت
وزیر داخلہ نے بتایا کہ 4 اکتوبر کو گاڑی حب سے کراچی کے لیے روانہ ہوئی جسے سی سی ٹی وی فوٹیج سے پہچانا گیا، گاڑی میں ایک خاتون بھی تھی جس کا نام گل نسا ہے جسے گرفتار کرلیا گیا ہے، دہشتگرد نے اپنے ساتھ خاتون کو اس لیے بٹھایا کیونکہ جب گاڑی میں خاتون موجود ہو تو سیکیورٹی چیکنگ میں نرمی برتی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دہشتگردوں کا اصل سہولتکار محمد جاوید نامی شخص ہے جس نے علاقے کی ریکی کی اور خودکش بمبار کی ویڈیو بی ایل اے کے لوگوں کو بھیجی، پولیس نے محمد جاوید کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق، خودکش حملہ آور کے ساتھیوں سے مزید تفتیش جاری ہے، گرفتار دہشت گردوں کے قبضے سے خود کش جیکٹ اور بارودی مواد بھی برآمد ہوا ہے، ممکنہ طور پر سائٹ ایریا میں غیر ملکیوں پر فائرنگ بھی گرفتار دہشتگردکے سہولت کار نے کی ہے، ایک مبینہ خود کش حملہ آور کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔