وفاقی وزیر برائے مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے حج پالیسی کا اعلان کردیا۔ مجموعی طور پر ایک لاکھ 79 ہزار 210 عازمین کا کوٹہ ملا ہے، کوٹے کا نصف 79 ہزار 600 افراد برابر سرکاری و نجی طور پر تقسیم ہوں گے۔ نجی حج اسکیم میں اسپانسر شپ اسکیم کے لیے 30ہزار نشستیں مختص ہوں گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری سالک نے بتایا کہ انہوں نے کہا کہ حج کے لیے 2 ہزار لوگوں کا گروپ تشکیل دیا جائے گا، 2 لاکھ روپے کے ساتھ حج درخواست جمع ہوسکے گی اور 4 لاکھ روپے قرعہ اندازی کے بعد جب کہ باقی حج سے قبل فروری تک دینا ہوں گے۔
مزید پڑھیں: آئندہ برس سرکاری حج پیکج کتنا ہوگا؟ وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2025 کی منظوری دے دی
وفاقی وزیر نے بتایا کہ کم سن افراد حج کے لیے نہیں جاسکیں گے جب کہ حج پر وفات پانے والوں کا زرتلافی 10 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کردیا ہے۔ سرکاری اسپانسر شپ اسکیم پہلے آئیں پہلے پائیں کے اصول پر ہوگی اور انہیں قرعہ اندازی سے استثنیٰ ہوگا۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ اسپانسر شپ اسکیم کے ذریعے جمع شدہ زر مبادلہ صرف اور صرف سعودی عرب میں حج سے متعلقہ اخراجات کی ادائیگی کے لیے استعمال ہوگا۔ سرکاری حج اسکیم کے لیے روایتی لانگ پیکج 38 تا 42 دن اور شارٹ پیکج 20 تا 25 دن پر محیط ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی تعلیمات کے مطابق ہر منظم، نجی حج گروپ کم از کم 2ہزار حجاج پر مشتمل ہوگا، حج 2025 کے لیے سرکاری حج اسکیم کے اخراجات 10 لاکھ 75 ہزار روپے سے 11 لاکھ 75 ہزار روپے کے درمیان متوقع ہیں۔
’اضافی سہولیات میں قربانی کی رقم 55 ہزار روپے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ مکہ مکرمہ میں ڈبل بیڈ اور ٹرپل بیڈ رہائش کی سہولت کے لیے بالترتیب 2 لاکھ 20 ہزار اور 75 ہزار روپے فی درخواست گزار اضافی جمع کرانا ہوں گے، سرکاری اسکیم کے لیے حج واجبات 2 لاکھ روپے کی پہلی قسط حج درخواست کے ساتھ جمع کرانا ہوگی۔
’قرعہ اندازی کے 10دن کے اندر اندر 4 لاکھ روپے مزید جمع کروانا لازم ہے، بقیہ رقم 1 تا 10 فروری 2025 کے درمیان جمع کرانی لازم ہوگی‘۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ برس سرکاری حج پیکج کتنا ہوگا؟ وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2025 کی منظوری دے دی
وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ درخواستوں کی وصولی کی آخری تاریخ سے قبل پیسے واپس لینے کی صورت میں کوئی کٹوتی نہیں ہو گی، قرعہ اندازی کے بعد پہلی قسط واپس لینے کی صورت میں 50 ہزار روپے کٹوتی ہوگی۔
واضح رہے تیسری قسط جمع نہ کرانے کی صورت میں 2 لاکھ روپے کٹوتی ہو گی، 10 فروری کے بعد نہ جانے کی صورت میں بقیہ رقم واپس نہیں ہو گی، درخواست گزار کی فوتگی کی صورت میں مذکورہ بالا کٹوتی عمل میں نہیں آئے گی۔