کراچی: خاتون قیدی نے جیل میں بھی تعلیم کا سلسلہ منقطع نہیں ہونے دیا

منگل 12 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی کی جیل میں ڈیڑھ سال سے ڈکیتی کے الزام میں قید امبر جیل کو ہاسٹل سمجھتی ہیں اور کہتی ہیں کہ دونوں میں بس فرق صرف اتنا ہے کہ یہاں ہم بچوں اور گھر والوں سے دور رہنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

امبر کا کہنا تھا کہ جیل میں کمپیوٹر کورسز اور سلائی کڑھائی سمیت مختلف ہنر کی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جیل میں خواتین پر کوئی تشدد نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا جیل کے باہر کھڑی چمچماتی گاڑی نتاشا دانش کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت دیتی ہے؟

انہوں نے اردو میں ایم اے کیا ہے لیکن جیل میں آکر انہوں نے کمپیوٹر بھی سیکھا کیوں کہ ان کا کہنا تھا کہ وہ کمپیوٹر کے حوالے سے تھوڑی بہت شد بد تو رکھتی تھیں لیکن اس کی باقائدہ تربیت جیل میں آکر حاصل کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں جس کو جو سیکھنے کا شوق ہو وہ سیکھ سکتا ہے۔

امبر نے کیا جرم کیا؟

امبر کا کہنا تھا کہ ان کے 4 بچے ہیں جو ان کے شوہر کے پاس ہیں تاہم ان کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ تب بنا جب انہیں طلاق ہوئی اور انہوں نے اپنا سامان اٹھایا تو ان پر ڈکیتی کا الزام لگا دیا گیا۔

مزید پڑھیے: سینٹرل جیل کراچی کے 248 قیدیوں نے مختلف تعلیمی سرٹیفکیٹس حاصل کرلیے

انہوں نے کہا کہ ابھی ان کا کیس چل رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں تو جیل بھیج دیا جاتا ہے لیکن بچوں کی پرورش تو ماں کو ہی کرنی ہوتی ہے اور اگر ماں جیل میں ہوگی تو بچوں کا کیا ہوگا۔

انہوں نے عدلیہ سے درخواست کی کہ ان کا کیس جلد چلایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp