آئینی بینچ کے لیے قائم پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اجلاس کے منٹس جاری کردیے گئے ہیں، جس کے مطابق سپریم کورٹ کا آئینی بینچ 14 نومبر سے مقدمات کی سماعت کرےگا۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پرانے مقدمات ترجیحی بنیادوں پر سنے جائیں گے، جسٹس عائشہ ملک 14 اور 15 نومبر کو مقدمات کی سماعت کے لیے دستیاب نہیں لیکن باقی 6 ججوں پر مشتمل آئینی بینچ قائم کیے جائیں گے جو آئینی مقدمات کی سماعت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:آئینی بینچز کی تشکیل اور مقدمات کی سماعت سے متعلق سپریم کورٹ کے ججز بھی منتظر
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی جانب سے رجسٹرار آفس کو مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔
میٹنگ منٹس کے مطابق آئینی بینچ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے تیسرے رکن جسٹس محمد علی مظہر کے اسلام آباد پہنچنے کے بعد اگلا اجلاس کل 13 نومبر کو دن ساڑھے بارہ بجے ہوگا جس میں مقدمات کی سماعت سے متعلق تفصیلات طے کرنے کے لیے مزید غور و خوض ہوگا۔
آج کے روز جسٹس محمد علی مظہر نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی، جبکہ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل اسلام آباد میں موجود تھے۔
آج اجلاس کے دوران رجسٹرار آفس نے کمیٹی کو ان مقدمات کی تفصیل بتائی جو آئینی بینچ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔
آئینی بینچ میں کن 2 اہم مقدمات کی سماعت متوقع ہیں؟
آئینی بینچ ممکنہ طور پر جو 2 اہم مقدمات کی سماعت کرے گا، ان میں سے ایک تو 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف 8 درخواستیں ہیں، جو جماعت اسلامی، افراسیاب خٹک، بلوچستان بار ایسوسی ایشن، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، بیرسٹر صلاح الدین کے ساتھ ساتھ کچھ اور شہریوں کی جانب سےدائر کی گئی ہیں۔
لیکن بالفرض یہ درخواستیں منظور ہو جاتی ہیں تو اس سے آئینی بینچ ہی ختم ہو جائےگا، دلچپسپ بات یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان واضح طور پر 26 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کر چکے ہیں لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے تاحال کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں:پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس کے بعد آئینی بینچز جلد کام شروع کریں گے، سپریم کورٹ اعلامیہ
دوسرا اہم کیس جو ممکنہ طور پر آئینی بینچ میں زیرسماعت آسکتا ہے وہ پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کے حوالے سے نظر ثانی کی اپیلیں ہیں، آئینی بینچوں میں اس درخواست کی سماعت بھی دلچسپ ہوسکتی ہے۔