امریکی ریاست ورجینیا کی ایک جیوری نے امریکی دفاعی کانٹریکٹر کو 3 عراقی شہریوں کو 42 ملین ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا ہے، جنہیں عراقی دارالحکومت بغداد کی بدنامِ زمانہ ابو غریب جیل میں انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
گزشتہ روز دیے گئے اس فیصلے سے ورجینیا میں مقیم کنٹریکٹر سی اے سی آئی کے کردار پر 15 سالہ قانونی جنگ ختم ہو گئی ہے، جس کے سویلین ملازمین ابو غریب جیل میں تشدد سمیت غیر انسانی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
Jury awards three Abu Ghraib detainees $42 million, holds contractor responsible.
Important measure of justice, but raises questions about why the U.S. army, which oversaw the facilities, is not held accountable too. https://t.co/Bvzc2m6c1e
— Simona Foltyn (@SimonaFoltyn) November 13, 2024
امریکی دفاعی فرم کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے، جیوری نے مدعی سہیل الشماری، صلاح العجیلی اور اسد الزوبی کو فی کس 30 لاکھ ڈالر ہرجانے کی مد میں اور مجموعی طور پر 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر اضافی جرمانے کی صورت میں تینوں مدعی کو ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
‘انصاف کے لیے بڑا دن‘
مڈل اسکول کے پرنسپل سہیل الشماری، صحافی صلاح العجیلی اور پھل فروش اسد الزوبی نے گواہی دی کہ دو عشرے قبل ابو غریب جیل میں انہیں مار پیٹ، جنسی زیادتی، جبری عریانیت اور دیگر ظالمانہ سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔
شواہد میں امریکی فوج کے دو ریٹائرڈ جنرلوں کی رپورٹیں شامل تھیں، جنہوں نے بدسلوکی کو دستاویزی شکل دی اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سی اے آئی سی کے متعدد تفتیش کار بدسلوکی میں ملوث تھے، مقدمے کے مطابق، زیادہ تر بدسلوکی 2003 کے آخر میں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: داعش کے ابوبکر البغدادی امریکی قید میں صعوبتیں سہنے کے بعد متشدد ہوئے، بیوہ کا دعویٰ
مقدمہ سب سے پہلے 2008 میں دائر کیا گیا تھا لیکن 15 سال کی قانونی کشمکش اور سی اے سی آئی کی جانب سے کیس کو خارج کرنے کی متعدد کوششوں کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی، سینٹر فار کانسٹیٹیشنل رائٹس کے وکیل بحر اعظمی نے، جس نے مدعیان کی جانب سے مقدمہ دائر کیا، اس فیصلے کو انصاف اور احتساب کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
صحافی صلاح العجیلی نے کہا کہ انہوں نے اس دن کا بہت انتظار کیا تھا۔ ’یہ فتح صرف ایک کارپوریشن کے خلاف اس کیس میں 3 مدعیان کی نہیں ہے۔ یہ فتح ہر اس شخص کے لیے ایک چمکتی ہوئی روشنی ہے جس پر ظلم ہوا ہے۔‘