ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے چینی باشندوں کی سیکیورٹی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ چین کی جانب سے اپنی سیکیورٹی ٹیمز پاکستان بھیجنے کی میڈیا پر چلنے والی خبریں قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں، دونوں کی دوستی کو اس طرح کی قیاس آرائیوں سے نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے چین کی جانب سے سیکیورٹی بھیجنے کے معاملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان انسداد دہشتگردی اور چینی شہریوں کے تحفظ پر ڈائیلاگ ہوتے رہتے ہیں۔ پاکستان ہر قسم کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور چینی شہریوں اور اداروں کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا اور دوستی کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں کہاکہ پاکستان میں چینی باشندوں کے حوالے سے میڈیا افواہوں کا جواب نہیں دے سکتے، پاکستان اور چین کے درمیان متعدد موضوعات بشمول انسداد دہشتگردی پر مضبوط رابطے موجود ہیں۔ پاک چین باہمی اعتماد کو نقصان پہنچانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں: چینی باشندوں کے زخمی ہونے کا واقعہ، تحقیقات جاری ہیں : دفتر خارجہ
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے باکو میں کوپ29 کانفرنس میں شرکت کی، گلیشیئرز 2025 تقریب میں انہوں نے گلئشیرز کے پگھلنے اور اس حوالے سے تعاون کے فروغ کی بات کی۔ کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر انہوں نے آذربائیجان، ترکیے، ڈنمارک، چیک جمہوریہ، ڈنمارک سمیت متعدد ممالک کی قیادت سے ملاقاتیں کیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کیا، اسحاق ڈار نے او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس میں بھی شرکت کی۔ انہوں نے اسرائیل پر فوری ہتھیاروں کی رسد پر پابندی کا مطالبہ کیا۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ نائب وزیراعظم نے انروا کے خلاف اسرائیلی اقدامات کی مذمت کی، انہوں نے غزہ کا اسرائیلی محاصرہ فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
’ہم عرب اسلامک سمٹ کے مشترکہ اعلامیہ کا خیر مقدم کرتے ہیں‘۔
ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ پاکستان کشمیری سیاسی قیدیوں کی قید پر سنجیدہ تحفظات کا اظہار کرتا ہے، ان میں سے بہت سے سیاسی قیدیوں کو گنجائش سے زیادہ بڑی جیلوں میں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر منعقدہ کانفرنسوں میں وعدوں کی عدم تکمیل پر مایوسی ہوئی ہے، ہم شریک ممالک کو اپنے وعدے پورے کرنے کا کہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ نے عمران خان کی رہائی کے لیے امریکی ایوان نمائندگان کاخط باہمی احترام کے منافی قراردیدیا
سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے متعلق بات کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں ہمارا ہائی کمیشن سابق چیف جسٹس کے واقعہ اور پاکستانی ہائی کمشن کی گاڑی پر حملے پر برطانوی انتظامیہ سے رابطے میں ہے۔
’خواجہ آصف کے واقعہ پر ترجمان دفتر خارجہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان شہری دنیا میں کہیں بھی ہوں باعث احترام ہیں‘۔
ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ آئندہ برس ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی پرآئی سی سی آئی سے رابطے میں ہے، پاکستان دیگر ممالک میں ان کی انتظامیہ میں تقرریوں پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کرتا۔
’پاکستان آنے والی امریکی انتظامیہ کے تحت اچھے پاک امریکا تعلقات کا خواہشمند ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک سعودی معاہدے اور مفاہمتی یاداشتیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعاون و سرمایہ کاری کے حوالے سے اہم ہیں۔
افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ افغان انتظامیہ کو ان دہشتگرد گروہوں کے خلاف کارروائی پر زور دیتے ہیں جن کی محفوظ پناہ گاہیں وہاں موجود ہیں۔ ہم افغان انتظامیہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ پاکستان کی بارہا کی جانے والی درخواستوں کو سنجیدہ لیں۔ افغان انتظامیہ پاکستان کے تحفظات کو سنجیدگی سے لے، پاکستانی عوام کی برداشت کو زیادہ مت آزمائیں۔
یہ پڑھیں: چینی باشندوں کے زخمی ہونے کا واقعہ، تحقیقات جاری ہیں : دفتر خارجہ
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران دونوں کہہ چکے ہیں کہ ہم پاک ایران سرحد کو سرحدِ امن بنائیں گے، دونوں کہہ چکے ہیں کہ اس سرحد پر دہشتگرد گروہوں کی موجودگی برداشت نہیں کی جائے گی، حال ہی میں پنجگور سے 30 کلومیٹر اندر کی جانب پاکستان نے اپنی سرحدوں میں اسمگلروں کے خلاف آپریشن کیا۔ متعدد شہریوں کی جان لینے والے بدقسمت دہشتگرد حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ برس قبل ایک بھارتی افسر کلبھوشن جادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، بلوچستان میں بھارتی سرگرمیوں پر تحفظات ہیں، ہم امارات میں پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی کے تصور سے اتفاق نہیں کرتے۔ پاکستان متحدہ عرب امارات کی حکومت سے ان معاملات پر بات چیت جاری رکھے گا۔
واضح رہے گزشتہ کئی روز سے چینی باشندوں کی سیکیورٹی سے متعلق قایس آرائیاں اور افواہیں گردش کررہی تھیں کہ چین نے اپنے باشندوں کی سیکیورٹی کے لیے اپنی سیکیورٹی ٹیمیں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم، پاکستان کے دفتر خارجہ نے قیاس آرائیوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خود ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔