پی ٹی آئی کا ایک اور احتجاج، اہم قائدین ناخوش، کیا علی امین کارکنوں کو متحرک کرسکیں گے؟

جمعرات 14 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی جانب سے اسلام آباد مارچ کے اعلان پر اہم پارٹی رہنما خوش نہیں ہیں تاہم وزیر علی علی امین گنڈاپور عمران خان کی کال پر لبیک کہہ کر مرکرزئ قائدین کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔

پارٹی کے باخبر ذرائع بتاتے ہیں کہ مسلسل احتجاج اور قائدین کی عدم دلچسپی کے باعث کارکنوں کا حوصلہ پست ہے اور ایسے وقت میں فیصلہ کن احتجاج کی کال سمجھ سے بالاتر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج: بتا نہیں سکتا لیکن ہماری حکمت عملی سخت ہوگی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

پارٹی کے ایک اہم رہنما نے بتایا کہ اس وقت پارٹی قائدین اور منتخب نمائندے احتجاج کے حق میں نہیں ہیں، انہوں نے بتایا کہ اکثر اہم پارٹی رہنما دوستوں کی بیٹھک میں احتجاج نہ کرنے پر زور دیتے رہتے ہیں اور مرکزی قائدین سے ان کے گلے شکوہ بھی ہیں۔

فائنل کال سے قبل کارکنوں کو تیار کرنے کی ضرورت 

پارٹی کے اہم رہنما نے وی نیوز کو بتایا کہ اس وقت پارٹی شدید اختلافات سے دوچار ہے، اور مرکزی قائدین علی امین گنڈاپور سے خوش نہیں ہیں، انہوں نے بتایا کہ اکثر احتجاج اور جلسوں کے دوران قائدین غائب ہو جاتے ہیں جبکہ احتجاج کا مقصد ختم ہونے پر بھی کارکن ناراض ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل پارٹی میٹنگ میں ضلعی قیادت نے احتجاج نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا،ان کا موقف تھا کہ کارکنان احتجاج کے لیے تیار نہیں اور انہیں تیار کرنے لیے وقت درکار ہے۔

مزید پڑھیں: 24 نومبر کے احتجاج میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی، پی ٹی آئی وکیل علی ظفر کی وی نیوز سے خصوصی گفتگو

’عمران خان کی جانب سے بھی فائنل کال کی بھی قائدین مخالفت کر رہے ہیں، ان کا موقف ہے کہ وہ رہنما جن کی عمران خان تک رسائی ہے وہ زمینی حقائق سے عمران خان کو آگاہ نہیں کر رہے، کم از کم ایک ماہ تک مسلسل کنوینشن، کارنر میںٹنگ اور مہم کی ضرورت ہے۔‘

پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل پارٹی میٹنگ میں ضلعی قیادت نے احتجاج نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا، ان کا موقف تھا کہ کارکنان احتجاج کے لیے تیار نہیں اور انہیں تیار کرنے لیے وقت درکار ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی والے مرنے یا مارنے کے لیے آرہے ہیں، ایسے احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی، رانا ثنااللہ

’عمران خان کی جانب سے بھی فائنل کال کی بھی قائدین مخالفت کر رہے ہیں، ان کا موقف ہے کہ وہ رہنما جن کی عمران خان تک رسائی ہے وہ زمینی حقائق سے عمران خان کو آگاہ نہیں کر رہے، کم از کم ایک ماہ تک مسلسل کنوینشن، کارنر میںٹنگ اور مہم کی ضرورت ہے۔‘

اہم قائدین ناراض، نظریں علی امین پر

با خبر ذرائع کے مطابق پارٹی احتجاج کی کامیابی کا تمام تر انحصار ایک بار پھر خیبر پختونخوا پر ہے، جس کے لیے نظریں علی امین گنڈاپور پر ہیں، گزشتہ احتجاج کے دوران بھی اہم پارٹی قائدین غائب رہے اور کچھ تو احتجاج میں شریک تک نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو رہا کیا جائے، پی ٹی آئی کا برطانوی وزیراعظم کی رہائشگاہ کے سامنے احتجاج

انہوں نے بتایا کہ کچھ اہم قائدین کا خیال ہے کہ علی امین مقتدر حلقوں کے اشارے پر چل رہے ہیں اور انہیں طاقت ور حلقوں کا مہرہ کہا جاتا ہے، کچھ رہنما احتجاج مؤخر کرنے کی بات بھی کر رہے ہیں لیکن کھل کر سامنے نہیں آرہے ہیں۔

علی امین گنڈاپورکی مرکزی قیادت کے ساتھ بیٹھک

عمران خان کی جانب سے فائنل کال پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور بھی گزشتہ رات مرکزی قیادت کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھ گئے، ذرائع بتاتے ہیں کہ علی امین نے قیادت کو واضح طور پر بتا دیا کہ پارٹی قائد نے کال دی ہے تو ہر صورت نکلنا ہوگا، انہوں نے قیادت کو دیگر صوبوں سے بھی کارکنان کو نکالنے پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے کل احتجاج کیا تو ریاست وہی سلوک کرے گی جو فتنہ کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے، احسن اقبال

علی امین نے باور کرایا ہے کہ احتجاج اور دھرنوں کے لیے صرف خیبر پختونخوا پر انحصار نہیں کرنا چاہیے، طویل بیٹھک میں اسلام آباد دھرنے کی تیاریوں کو تیز کرنے اور کارکنان کے رابطے قائم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی، ذرائع بتاتے ہیں علی امین گنڈاپور سرکاری امور سے زیادہ پارٹی اور احتجاج کی تیاریوں پر توجہ دے رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے لیے کارکنوں کو نکالنا بڑا چیلنچ ہوگا

پشاور سے تعلق رکھنے والے صحافی و سیاسی تجزیہ کار عارف حیات کا خیال ہے کہ اس بار کارکنوں کو باہر نکالنا پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنچ ہوگا کیونکہ کارکنان اور یہاں تک منتخب نمائندے بھی احتجاج اور دھرنوں سے تنگ آگئے ہیں اور احتجاج کے بجائے آرام کا مشورہ دے رہے ہیں۔

عارف حیات کے مطابق کارکنان علی امین کی حکومت سے بھی لوگ خوش نہیں ہیں کیونکہ صوبائی حکومت ابھی تک کچھ خاص منصوبے شروع نہیں کرسکی ہے، عمران خان کی کال پر ورکرز تیار ہیں لیکن ڈی چوک اور لاہور احتجاج کے بے نتیجہ اختتام پر اب وہ بھی خوش نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: ’یہ مجھے جیل سے نہیں نکالیں گے‘، عمران خان نے اپنی بہن علیمہ خان کو جیل سے کیا اہم پیغام دیا؟

’دوسری جانب احتجاج اور دھرنوں کے لیے بجٹ بھی بڑا اہم مسئلہ ہے جبکہ اراکین صوبائی اور قومی اسمبلی کا موقف ہے کہ ایک احتجاج پر کروڑوں روپے کے اخراجات آتے ہیں، جو اب ان کے بس سے باہر ہے۔‘

صحافی عارف حیات کے مطابق پی ٹی آئی کے جلسوں کی کامیابی کا انحصار خیبر پختونخوا پر ہے یہاں تک کہ لاہور جلسے میں بھی سب سے زیادہ کارکن خیبر پختونخوا سے گئے تھے، صوابی، مردان، مالاکنڈ، ہزارہ اور دیگر اضلاع کے قائدین علی امین سے ناخوش ہیں اور دھرنوں اور احتجاج سے لاتعلق بھی۔’علی امین کی پریشانیاں بڑھ گئیں ہیں اور دن رات تیاری میں مصروف ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp