کوئٹہ کے باسی دیگر شہروں کے سفر سے کیوں گریز کر رہے ہیں؟

جمعرات 14 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ ہفتے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن پر خودکش دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 28 افراد جان حق جبکہ 60 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ اگست میں موسیٰ خیل کے مقام پر لوگوں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا تھا جس کے بعد سے عوام خصوصاً سفر کے دوران ایک خوف کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ ریلوے اسٹیشن دھماکا سویپر عمران وکٹر کے بچوں پر قیامت بن گیا

سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے 4 روز کے لیے ٹرین سروس کو معطل کیا تھا۔ اس سے قبل رواں سال اگست کے ماہ میں موسیٰ خیل کے مقام پر کالعدم تنظیم کی جانب سے ناکہ لگا کر شناخت کی بنیاد پر لوگوں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا۔

ان واقعات کے بعد شاہراہیں اور ریلوے اسٹیشن غیر محفوظ ہونے کی وجہ سے کوئٹہ کے باسی پریشانی میں مبتلا ہیں کہ آخر دیگر صوبوں کی جانب کیسے سفر کیا جائے۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کوئٹہ میں حجام کے کام سے 20 برس سے منسلک اعجاز احمد نے بتایا کہ وہ سال میں میں 2 سے 3 بار لاہور اپنے اہل خانہ کے پاس جاتے ہیں لیکن اب دہشتگردی کے پے درپے واقعات کے بعد پورا سال ہونے کو ہے وہ کوئٹہ میں ہی محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔

مزید پڑھیے: کوئٹہ خود کش دھماکا: بلوچستان حکومت کا 3 روزہ سوگ کا اعلان، ٹرین آپریشن 4 روز کے لیے معطل

اعجاز احمد نے کہا کہ میں ستمبر میں گھر جانے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن نہیں جاسکا کیوں کہ اگست میں بسوں سے شناخت کی بنیاد پر اتار کر لوگوں کو قتل کردیا گیا تھا اور اس کے علاوہ ریلوے کے پل کو کولپور کے مقام پر اڑادیا گیا جس کی وجہ سے تقریباً ڈیڑھ سے 2 ماہ ٹرین سروس معطل رہی۔

انہوں نے کہا کہ اب دوبارہ جانے کا ارادہ کیا تو ایک بار پھر ریلوے اسٹیشن پر دھماکہ ہو گیا اب غریب انسان بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے ہی سفر کرنے کی سکت رکھتا ہے ایسے میں اگر دونوں ذرائع آمدورفت غیر محفوظ ہو جائیں تو غریب کیا کرے۔

اعجاز احمد سمیت دیگر علاقوں میں کام کی غرض سے آئے افراد کا بھی یہی کہنا ہے اور ان کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنایا جائے۔

مزید پڑھیں: ’اپنی آنکھوں سے قیامت کے مناظر کو دیکھا‘، کوئٹہ دھماکے کے زخمی نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا

دوسری جانب ٹرانسپورٹرز کا مؤقف ہے کہ مسافر بسوں اور ٹرکوں کو جلائے جانے کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے جس سے بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے جبکہ حکومت اس پر خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔

ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ بڑھتی بدامنی اور دہشتگردی کے واقعات کی وجہ سے لوگ بسوں پر سفر کرنے سے گریزاں ہیں جس کی وجہ سے  بس مالکان اکثر دن کے اوقات میں ہی بسوں کو بلوچستان سے روانہ کرتے ہیں تاکہ کسی قسم کا جانی نقصان نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لوگ اپنے اپنے علاقوں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ صوبے میں قیام امن کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟