آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ہمارے مشترکہ مقاصد میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا، دہشتگردی کے خلاف جنگ اور عالمی صحت کی فراہمی جیسے اہم چیلنجز شامل ہیں۔ پرتشدد غیر ریاستی عناصر اور ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی عالمی سطح پر بڑا چیلنج ہے۔ پاکستان دنیا اور خطے میں امن اور استحکام کے لیے اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ غلط اور گمراہ کُن معلومات کا تیزی سے پھیلاؤ دنیا کا بڑا چیلنج ہے۔
مزید پڑھیں:دہشتگردی کو پورے قومی اور اجتماعی عزم کے ساتھ کچلا جائے گا، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نشان امتیاز (ملٹری) نے اسلام آباد میں مارگلہ ڈائیلاگ 2024 کی خصوصی تقریب سے’امن اور استحکام میں پاکستان کا کردار‘ کے موضوع پر گفتگو کی اور علاقائی ہم آہنگی اور بین الاقوامی امن کو آگے بڑھانے میں نمایاں کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ مارگلہ ڈائیلاگ 2024 کا اہتمام اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی (IPRI) کی جانب سے کیا گیا۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ حالیہ برسوں میں دُنیا کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں غلط اور گمراہ کُن معلومات کا تیزی سے پھیلاؤ ایک اہم چیلنج ہے۔ دُنیا میں کئی تبدیلیوں کے پیش ِ نظر غیر ریاستی عناصر کا اثر و رسوخ بڑھ جانا بھی ایک اہم چیلنج ہے۔ عالمی سطح پر معیشت، افواج اور ٹیکنالوجی میں بے انتہا تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:آرمی چیف جنرل عاصم نے نئے چیف جسٹس کی والدہ سے کیا کہا؟
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی نے جہاں معلومات کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا ہے وہاں گمراہ کن اور غلط معلومات کا پھیلاؤ ایک اہم چیلنج ہے۔ جامع قوانین اور قواعد و ضوابط کے بغیر غلط اور گمراہ کن معلومات اور نفرت انگیز بیانات سیاسی اورسماجی ڈھانچے کو غیر مستحکم کرتے رہیں گے۔ قوا عد وضوابط کے بغیر آزادی اظہار رائے تمام معاشروں میں اخلاقی قدروں کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ عالمی سطح پر مذہبی، فرقہ وارانہ اور نسلی بنیادوں پر عدم مساوات، عدم برداشت اور تقسیم بڑھ رہی ہے۔ ہماری مغربی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے ایک جامع بارڈر مینجمنٹ رجیم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ فتنتہ الخوارج دنیا کی تمام دہشتگرد تنظیموں اور پراکسیز کی آماجگاہ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان عبوری حکومت سے توقع کرتا ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال نہیں ہونے دیں گے اور اس حوالے سے سخت اقدامات کریں گے
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ عزمِ استحکام نیشنل ایکشن پلان کا ایک اہم جزو ہے جس کا مقصد دہشتگردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ ہے۔ بھارت کے انتہا پسندانہ نظریے کی وجہ سے بیرون ملک خاص طور پر امریکا، برطانیہ اور کینیڈا میں بھی اقلیتیں محفوظ نہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کا ظلم و بربریت بھی ہندوتوا نظریے اور پالیسی کا تسلسل ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کا اقوام ِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل ناگزیر ہے۔
مزید پڑھیں:چینی وزیراعظم کا آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے گرمجوشی سے مصافحہ
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ پاکستان نے غزہ اور لبنان کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر متعدد بار امداد روانہ کی۔ پاکستان نے ہمیشہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا ہے۔ ہم کسی عالمی تنازعہ کا حصہ نہیں بنیں گے مگر دُنیا میں امن و استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
آرمی چیف نے واضح کیا کہ عالمی امن کی خاطر 2 لاکھ ،000 ہزار پاکستانی اقوام متحدہ کے امن مشن میں اپنا کردار ادا کرچکے ہیں۔ اقوام متحدہ امن مشنز میں 181 پاکستانیوں نے عالمی امن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 24کروڑ عوام کا ملک ہے جس کی لگ بھگ 63 فیصد آبادی 30 سال سے کم ہے۔ پاکستان بے پناہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ پاکستان دنیا میں زراعت کی پیداوار کے حوالے سے ایک بڑا ملک بن کر ابھرا ہے۔ پاکستان میں نادر معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ پاکستان فری لانسنگ کی مد میں عالمی سطح پر ایک اہم ملک ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان ان تمام ذخائر، منفرد جغرافیائی مقام اور سمندری بندرگاہ کی وجہ سے یورپ، سنٹرل ایشیا اور مڈل ایسٹ میں تجارت کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان خطے اور عالمی امن کے لیے اپنا مثبت کردار ہمیشہ ادا کرتا رہے گا۔