چھاتی کے سرطان سے متعلق آٹھ سال تک جاری رہنے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دودھ کا روزانہ استعمال بھی اس موذی مرض کی وجہ بن سکتا ہے۔
محقیقین نے کہا کہ سرطان کا خطرہ استعمال کے لحاظ سے 80 فیصد تک زیادہ ہوسکتا ہے۔ روزانہ ایک کپ دودھ پینے سےخطرہ 50 فیصد اور جو لوگ روزانہ دو سے تین کپ پیتے ہیں ان میں چھاتی کے سرطان کا خطرہ 70 فیصد سے بڑھ کر 80 ہو جاتا ہے۔
روزانہ ایک چوتھائی اور ایک تہائی کپ دودھ پینے سے اس موذی مرض کے امکانات 30 فیصد کے بڑھ جاتے ہیں۔ مذکورہ تحقیق کیلئے شمالی امریکہ کی 53 ہزار خواتین کی غذا کا آٹھ سال تک جائزہ لیا گیا۔
آٹھ سال بعد حتمی نتائج سے 1057 خواتین میں چھاتی کے سرطان کی علامات پائی گئی ہیں تاہم دودھ کے علاوہ سویا کی مصنوعات اور چھاتی کے کینسر کے مابین کوئی واضح تعلق نہیں ملا۔ تحقیق کے مطابق جن خواتین کی خوراک میں دودھ کی زیادہ مقدار شامل تھی ان کو چھاتی کے سرطان سے زیادہ خطرہ تھا۔
تحقیق کے مطابق دہی اور پنیر کے استعمال سے سرطان کا خدشہ نہ ہونے کے برابر تھا تاہم دودھ اور چھاتی کے سرطان میں گہرا تعلق پایا گیا۔
عورتوں کو ہونے والے کینسر میں اب بریسٹ کینسر سرِفہرست ہے۔ یہ مرض عام طور پر 50 سے 60 برس کی عمر کی عورتوں میں پایا جاتا تھا، لیکن اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہو رہی ہیں۔
میموگرافی چھاتی کے کینسر کی تشخیص کے لیے مخصوص ایک ایسا ایکسرے ہوتا ہے جو کہ سینے میں پیدا ہونے والی گلٹیوں کی تشخیص کر لیتا ہے اور یوں اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔