پاکستانی دفتر خارجہ نے عمران خان کی رہائی کے لیے صدر بائیڈن کو ارکان کانگریس کا خط پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت قرار دے دیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی کانگریس کے چند ارکان کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے لیے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر کے نام خط کو پاکستان نے اپنے اندورنی معاملات میں کھلی مداخلت قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی ارکان کانگریس نے عمران خان کی رہائی کے لیے جوبائیڈن کو ایک اور خط لکھ دیا
اس حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کو عمران خان کی قید کے حوالے سے لکھے خط کو کوئی اہمیت نہیں دیتی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ اقتدار کی منتقلی کے عمل میں مصروف ہے، اور یہ تصور کرنا آسان ہے کہ ایسی خط کتابت امریکی انتظامیہ کے متعلقہ حلقوں میں قابل توجہ نہیں ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک لاحاصل کوشش سے زیادہ کچھ نہیں معلوم ہوتی۔
واضح رہے کہ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے امریکی صدر کو ارکان کانگریس کی جانب سے یہ دوسرا خط لکھا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کا ردعمل
دوسری جانب پی ٹی آئی نے اپنے آفیشل ایکس ہینڈل پر خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کے 46 اراکین، جن میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں پارٹیوں کے اراکین شامل ہیں، نےسبکدوش ہونے والے صدر(lame duck) جو بائیڈن کو خط لکھ کر عمران خان کی رہائی کے لیے فوری اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔
In a letter to President Joe Biden, 46 members of the Congress, both Democratic and Republican, urged him to take steps to act on the provisions of “H. Res. 901”, which was passed by the US House of Representatives by an overwhelming majority in June this year, and to advocate… pic.twitter.com/XycGpGNXvK
— PTI USA Official (@PTIOfficialUSA) November 17, 2024
امریکی سفیر پر تنقید
پی ٹی آئی کی جانب سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو بھی نشانہ بنایا گیا اور ان کی ناکامی پر سوال اٹھایا کہ وہ پاکستانی امریکی کمیونٹی کے خدشات کو اپنے کام میں شامل کرنے میں ناکام رہے، جس میں سیاسی قیدیوں کی رہائی، انسانی حقوق کی بحالی، یا جمہوری اصولوں کے احترام کی حمایت شامل ہے۔
امریکی سفیر پر تنقید کی مذمت
پی ٹی آئی کی جانب سے امریکی سفیر پر کی جانے والی تنقید کی جواب میں بعض حکومتی ارکان نے اظہارافسوس کرتے ہوئےکہا ہے کہ ایسے پیشہ ور سفارت کاروں کو نشانہ بنانا جو اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے ادا کر رہے ہیں، کسی طور پر قابل قبول نہیں کہا جا سکتا۔