ٹائٹینک کے کریش ہونے کے بعد ڈوبتے ہوئے 700 سے زیادہ افراد کو بچانے والے کیپٹن آرتھر روسٹرون کو پیش کی گئی سونے کی گھڑی نیلامی میں 1.56 ملین پاؤنڈ یعنی پاکستانی تقریباً 52 کروڑ 60 لاکھ روپے میں فروخت ہوئی ہے۔
برطانیہ میں ہفتے کے روز ہونے والی یہ فروخت ٹائٹینک کی یادگاروں میں سے اب تک کی سب سے زیادہ مہنگی فروخت ہے۔
18 قیراط کی ٹفنی اینڈ کمپنی کے ٹائم پیس پر مشتمل یہ گھڑی آرتھر روسٹرون کو 1912 کے ٹائٹینک سانحے میں ہلاک ہونے والے امیر ترین مسافروں کی 3 بیواؤں نے تحفے میں دی تھی۔ ان میں ٹائٹینک کے امیر ترین مسافر جان جیکب استور کی بیوہ میڈلین ایسٹر بھی شامل تھیں۔
دیگر خواتین میں جان بی تھائر اور جارج ڈی وائڈنر کی بیوائیں تھیں، یہ تینوں مسافر ٹائٹینک کے بدقسمت حادثے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
گھڑی پر لکھا ہوا ہے کہ ’15 اپریل 1912 کو ٹائٹینک کے 3 زندہ بچ جانے والیوں کے تہہ دل سے شکریہ کے ساتھ کیپٹن آرتھر روسٹرون کی بہادری کے اعتراف میں یہ گھڑی دی گئی ہے ۔
وہ آر ایم ایس کارپاتھیا کے کپتان تھے، یہ وہ جہاز تھا جس نے ٹائٹینک کے ہنگامی سگنل کا جواب دیا اور اس کی تباہی کے بعد لائف بوٹس کے ذریعے 705 مسافروں کو بچایا۔
گھڑی کو نیلام کرنے والے ہنری ایلڈرج اینڈ سن نے اپنے تبصرے میں کہا کہ ’یہ گھڑی بنیادی طور پر ان زندگیوں کو بچانے میں آرتھر روسٹرون کی بہادری کا شکریہ ادا کرنے کے لیے پیش کی گئی، کیونکہ آرتھر روسٹرون نہ ہوتے تو وہ 700 افراد بھی ہمارے درمیان شامل نہ ہوتے۔
اس سے قبل ٹائٹینک سے متعلق اشیا کی نیلامی کا ریکارڈ اپریل میں بنا تھا جب جان جیکب ایسٹر کی لاش سے برآمد ہونے والی سونے کی جیب کی گھڑی 1.175 ملین پاؤنڈ میں فروخت ہوئی تھی۔ یہ تازہ ترین فروخت ٹائٹینک کی یادگاریں جمع کرنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے، بڑھتی ہوئی طلب اور اصل اشیا کی محدود دستیابی کی وجہ سے اس طرح کے نوادرات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے.
اینڈریو ایلڈرج کا کہنا تھا کہ ’اس گھڑی کی فروخت ٹائٹینک کے ساتھ پائیدار کشش کو ظاہر کرتی ہے‘۔ ’جمع کرنے والوں کو صرف جہاز میں ہی دلچسپی نہیں ہے، بلکہ لوگوں اور کہانیوں میں بھی دلچسپی ہے جو ایک صدی سے زیادہ عرصے کے بعد بھی اس سے جڑی ہوئی ہیں۔
اس فروخت نے ٹائٹینک نوادرات کی پچھلی بلند ترین قیمت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، اس سے قبل جہاز کے ڈوبنے کے بعد بینڈ لیڈر والس ہارٹلے نے جو وائلن بجایا تھا وہ2013 میں فروخت ہوا اور اس وائلن کی قیمت 1.1 ملین پاؤنڈ تھی۔
جیسے جیسے ٹائٹینک سے متعلق اشیا کی مانگ بڑھتی جائے گی، اینڈریو ایلڈرج کا خیال ہے کہ اس طرح کی یادگاروں کی قیمت میں اضافہ جاری رہے گا۔ یہ ایک ایسا رجحان ہے جس میں سست روی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے ہیں۔