آئی ایم ایف مذاکرات، کیا زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد ہونے والا ہے؟

پیر 18 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض کے نئے معاہدے کے لیے مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں، ان مذاکرات کے بعد کہا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے مزید نئے ٹیکس لگانے کے ساتھ زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنے پر زور دیا ہے، تاہم ابھی تک اس پر حکومت کی جانب سے کوئی حتمی اعلان نہیں کیا گیا۔

وی نیوز نے معاشی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا ایک بار پھر مزید نئے ٹیکس عائد ہونے جارہے ہیں، اور زرعی آمدنی پر ٹیکس کب سے عائد ہوگا؟

یہ بھی پڑھیں کسان اتحاد نے زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ مسترد کردیا، احتجاج کا اعلان

’چاروں صوبوں میں زرعی آمدنی پر سپر ٹیکس لگے گا‘

معاشی تجزیہ کار شعیب نظامی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد زرعی آمدنی پر حکومت نے ٹیکس لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کا اطلاق جنوری 2025 سے کیا جائےگا۔

انہوں نے کہاکہ چاروں صوبوں میں زرعی آمدنی پر سپر ٹیکس لگے گا اور زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کارپوریٹ سیکٹر کی طرح زیادہ سے زیادہ 45 فیصد کی حد کو پہنچ سکتی ہے، یعنی 45 فیصد تک بھی ٹیکس عائد ہوسکتا ہے۔ ’زرعی شعبے پر اس طرح انکم ٹیکس عائد کرنے سے ایک ہزار ارب روپے جمع کیے جا سکتے ہیں‘۔

شعیب نظامی نے کہاکہ آئی ایم ایف نے مذاکرات کے دوران حکومت کو ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے ٹیکس کی آمدنی بڑھانے پر زور دیا ہے، اب حکومت ان دونوں شعبہ جات میں آڈٹ کے نظام کے ذریعے ٹیکس کلیکشن بڑھانے کے لیے اقدامات کرےگی، اس طرح ٹیکس وصولیوں کے بھی بڑھنے کا امکان ہے اور ٹیکس چوری کرنے والوں کے لیے مشکلات بڑھ جائیں گی۔

انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ مذاکرات میں طے پایا ہے کہ روز مرہ استعمال کی اشیا پر سیلز ٹیکس میں مزید اضافہ نہیں ہوگا تاہم حکومت ایک آرڈیننس کے ذریعے ٹیکسوں کی چوری روکنے کا نظام مزید موثر بنائے گی، اس نظام کو فعال بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں کو بھی خصوصی اختیارات دیے جائیں گے، صوبائی حکومتیں ٹیکس چوری کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرسکیں گی۔

’پہلے ٹیکس کی شرح کو معمولی رکھا جائے گا جس میں اضافہ ہوتا رہے گا‘

جنگ میڈیا گروپ سے منسلک سینیئر صحافی تنویر ہاشمی نے بتایا کہ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران حکومت نے یکم جنوری سے زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے، آئی ایم ایف وفد سے صوبائی حکومتی نمائندوں نے بھی ملاقات کی اور یقین دہانی کرائی ہے کہ یکم جنوری سے صوبے بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس وصول کرنا شروع کردیں گے۔

انہوں نے کہاکہ اب واضح ہوگیا ہے کہ حکومت زرعی آمدنی پر ٹیکس کا نفاذ کرے گی تاہم کس شرح سے نفاذ ہوگا یہ ابھی قبل از وقت ہے۔ ’میرے خیال میں پہلے ٹیکس کی اس شرح کو معمولی رکھا جائے گا اور وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا رہے گا‘۔

’پیٹرول پر لیوی کی شرح 10 روپے بڑھائی جائے گی‘

تنویر ہاشمی نے بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں آئی ایم ایف نے حکومت پر 12 ہزار 970 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے زور دیا ہے، ایف بی آر نے وفد کو بتایا ہے کہ مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ٹیکس وصولی ہدف سے 192 ارب روپے کم ہوئی ہے، درآمدات میں کمی کے باعث ٹیکس ریونیو کا شارٹ فال رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں قیام پاکستان کے بعد پہلی بار زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ

’اب اس وصولی کو پورا کرنے کے لیے پیٹرول پر لیوی کی شرح کو 10 روپے بڑھایا جائے گا اور یہ اضافی بوجھ بھی عوام پر ڈالا جائے گا‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp