متعدد ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی حالت تشویشناک ہے اور وہ کوما میں ہیں، جس کے باعث ان کے دوسرے بیٹے مجتبیٰ خامنہ ای کو ان کا جانشین منتخب کرلیا گیا ہے۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مجتبیٰ خامنہ ای اپنے والد کی موت سے قبل ہی سپریم لیڈر کا عہدہ سنبھال سکتے ہیں، ایران انٹرنیشنل کی رپورٹس کے مطابق مجتبیٰ خامنہ ای کو خفیہ طور پر ایران کے سپریم لیڈر کے طور پر قیادت کے لیے منتخب بھی کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خامنہ ای کوما میں چلے گئے؟ تصویر سامنے آگئی
ایران انٹرنیشنل کی رپورٹ کو فارسی زبان کے ایک میڈیا آؤٹ لیٹ ’ینیٹ نیوز‘ نے نقل کیا ہے، ایران انٹرنیشنل کی یہ رپورٹ نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہے کہ 85 سالہ خامنہ ای کی صحت گزشتہ کچھ عرصے سے بگڑ رہی ہے۔
ایران انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ خامنہ ای کے حکم پر ایران کی اسمبلی کے 60 ارکان کی میٹنگ 26 ستمبر کو بلائی گئی تھی، میٹنگ میں ارکان اسمبلی نے رائے دی کہ فوری طور پر آیت اللہ خامنہ ای کے جانشین کا فیصلہ کیا جائے، مشاورت کے بعد بالآخر مجتبیٰ خامنہ ای کو اپنے والد کا جانشین نامزد کرنے کے لیے ایک متفقہ فیصلہ کیا گیا۔
نئے جانشین کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے؟
1989 میں آیت اللہ خمینی کی وفات کے بعد جانشینی کا عمل نسبتاً غیر مزاحمتی تھا،اس کے پیچھے کچھ عوامل تھے۔
ایران انٹرنیشنل کے مطابق اکبر ہاشمی رفسنجانی کنگ میکر تھے اور دائیں اور بائیں بازو کے عہدیداروں کو متحد کرسکتے تھے، لیکن خامنہ ای کے جانشین کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے، اس وقت طاقت کے مرکز میں رفسنجانی جیسا کوئی رہنما نہیں ہے اور خامنہ ای کے مرکز اقتدار کے بہت سے قریبی لوگوں کو ایرانی عوام بھی ناپسند کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آیت اللہ خامنہ ای دوبارہ منظر عام پر آگئے، امریکا و یورپ پر ’شرانگیزی‘کم کرنے پر زور
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایران کے موجود سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو خمینی کے جانشین کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور وہ ایران کے سپریم لیڈر بننے سے پہلے صدر تھے، 19 مئی 2024 کو آذربائیجان میں ایرانی صدر ابراہیم رہیسی کی ہیلی کاپٹر کے حادثے میں موت نے بھی ایران میں سپریم لیڈر کی جانشینی کے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
2020 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعہ قاسم سلیمانی کی موت کے بعد بھی اس حوالے سے مشکل پیدا ہوئی گئی ہے، قاسم سلیمانی میں بھی کنگ میکر کی صلاحیت موجود تھی،ان تمام عوامل کے پیش نظر اس وقت ایران میں اعلیٰ حکام الگ تھلگ ہیں اور کوئی طاقت کا مرکز سامنے نہیں آیا ہے جو نئے سپریم لیڈر کے انتخاب میں اپنا نمایاں کردار ادا کرسکے۔
مجتبیٰ خامنہ ای کون ہیں؟
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے دوسرے بیٹے مجتبیٰ خامنہ ای 1969 میں شمال مشرقی ایران کے شہر مشہد میں پیدا ہوئے، انہوں نے اپنے والد اور دیگر ممتاز علما کے زیر سایہ الہیات کی پیروی کی، وہ اب بھی ایران کے سب سے بڑے اسلامی مدرسہ قم مدرسہ میں دینیات کی تعلیم دے رہے ہیں، وہ شادی شدہ ہیں اور ان کے 3 بچے ہیں۔
ایران کے 2005 اور 2009 کے انتخابات میں مجتبیٰ خامنہ ای نے ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کی حمایت کی اور مبینہ طور پر احمدی نژاد کی 2009 کی فتح کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا، احمدی نژاد کی جیت کے بعد جون 2009 میں ایران میں مظاہرے شروع ہوئے، مجتبیٰ نے مبینہ طور پر حکومت مخالف مظاہروں کو دبانے کی کوششوں میں اہم کردار ادا کیا۔
تاہم ان کے تعلقات احمدی نژاد سے اس وقت خراب ہوئے جب مجتبیٰ خامنہ ای نے ان پر سرکاری خزانے سے فنڈز میں غبن کا الزام لگایا۔
’آیت اللہ خامنہ ای صحت مند ہیں‘
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بیماری اور ان کے جانشین کے انتخاب کی خبروں کے بیچ یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای بالکل صحت مند ہیں، انہوں نے آج لبنان میں ایران کے سابق سفیر سے ملاقات بھی کی ہے۔
خامنہ ای کے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی تصویر کے کیپشن میں لکھا گیا ہے کہ رہبر معظم انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج دوپہر کو لبنان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق سفیر مجتبیٰ امانی سے ملاقات اور گفتگو کی ہے۔