پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز کو برطانیہ میں دیوالیہ قرار دیے جانے کے بعد شریف فیملی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بھٹو دور کو زیربحث لانے پر پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور کارکنان آگ بگولہ ہوگئے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ شریف خاندان کا دیوالیہ ہونے پر بھٹو دور کو زیر بحث لانا درست نہیں۔ دیوالیہ آپ آج ہورہے ہیں اور وہ بھی برطانیہ میں تو بھٹو دور کہاں سے بیچ میں آگیا؟
یہ بھی پڑھیں لندن ہائیکورٹ نے نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کو دیوالیہ قرار دے دیا
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ان کے جو کرتوت یہاں پر ہیں وہی وہاں پر بھی ہیں، کچھ تو شرم حیا کریں، ہمیں قیادت نہ روکے تو سارا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیں گے۔
واضح رہے کہ لندن ہائیکورٹ نے گزشتہ روز حسن نواز کو دیوالیہ قرار دیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں ٹیکس، ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ٹیکس کیس میں دیوالیہ قرار دیا جاتا ہے۔
حسن نواز کو دیوالیہ قرار دیے جانے پر آج شریف فیملی کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہاکہ دیوالیہ کرنے کے عمل کا آغاز 1972 سے ہوا جب پہلی مرتبہ ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے میں صنعتوں کو نیشنلائز کیا گیا جس میں شریف خاندان بھی شامل تھا۔
ترجمان شریف خاندان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے بعد جنرل پرویز مشرف نے یہی کام کیا، ظلم کی انتہا کرتے ہوئے شریف خاندان کے ذاتی گھروں پر قبضہ کرلیا اور شریف خاندان کی فیکٹریاں سیل کر دیں گئیں، اس کے بعد ثاقب نثار اینڈ کمپنی نے اپنے دور ستم میں یہ ظلم دہرایا اور شریف خاندان کی انڈسٹری کو تباہ و برباد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں حسن نواز کو برطانیہ میں دیوالیہ قرار دیے جانے پر شریف خاندان کا ردعمل آگیا
نواز شریف خاندان کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کے عرصے کے دوران ٹیکس نہیں دیا جاتا، برطانوی عدالت نے حسن نواز کے اسی مؤقف کو درست قرار دیا ہے۔