امریکا نے ترکیہ کی حکومت پر واضح کیا ہے کہ اس کے حماس کے ساتھ مزید معمول کے مطابق کوئی معاملات نہیں چل سکتے۔
واشنگٹن میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران حماس رہنماؤں کی ترکیہ منتقلی کی رپورٹس سے متعلق سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ وہ ان رپورٹس کی تصدیق نہیں کرسکتے اور نہ ہی ان رپورٹس پر اختلاف کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا حماس کے اہم رہنما کی ترکیہ میں موجودگی کا الزام
انہوں نے کہا، ’میں امریکا کی جانب سے یہی بات کرسکتا ہوں کہ ہم اس پر یقین نہیں رکھتے کہ ایک دہشتگرد تنظیم کے رہنما کہیں بھی آرام سے رہ رہے ہوں۔‘
میتھیو ملر نے کہا کہ حماس ایک دہشتگرد تنظیم ہے جس نے کئی امریکیوں سمیت مختلف ملکوں کے شہریوں کو قتل کیا ہے، حماس نے 7 امریکی شہریوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے کئی ارکان پر امریکا نے فرد جرم عائد کر رکھی ہیں جنہیں امریکا کے حوالے کر دیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ نے غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیل کے لیے برآمدات پر پابندی عائد کر دی
میتھیو ملر کے بیان پر ترکیہ کے ایک سفارتی ذریعہ نے حماس کے سیاسی دفتر کی قطر سے ترکیہ منتقلی کی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے سیاسی بیورو کے ارکان وقتاً فوقتاً ترکیہ کا دورہ کرتے ہیں۔ حماس کے سیاسی بیورو کے ترکیہ منتقل ہونے کے دعوے سچائی کی عکاسی نہیں کرتے۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے قطر نے بھی ایسی رپورٹس کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ اسرائیل وقتاً فوقتاً ایسی افواہیں شائع کرنے کی کوشش کرتا ہے۔