کبھی ایسی مداخلت نہیں دیکھی، حامد خان کا سپریم کورٹ بار الیکشن میں تاریخی بے ضابطگیوں کا الزام

منگل 19 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیئر قانون دان حامد خان کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے برے وقت دیکھے ہیں لیکن کبھی یہ وقت نہیں دیکھا کہ اس حد تک مداخلت ہوئی ہو، سندھ سے ہمارے نائب صدر کے امیدوار کے 1430 ووٹ ہیں ان کے مخالف کے 1422 ووٹ ہیں، یکطرفہ طور پر بیٹھ کر ان کا نتیجہ بھی تبدیل کر دیا گیا۔

سینئر قانون دان حامد خان اور سیکریٹری سپریم کورٹ بار سلمان منصور نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، اس دوران سینئر قانون دان حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے الیکشن کے حوالے سے چند باتیں کرنا ضروری تھیں، ہم نے انتخابات میں اپنا مؤقف واضح رکھا تھا کہ 26ویں ترمیم غیر آئینی طریقے سے آئی ہے۔

مزید پڑھیں: ’یہ ذاتی اختلافات کو کہاں لے آیا‘ حامد خان گروپ کو ووٹ نہ دینے پر صارفین شیر افضل مروت پر سیخ پا

حامد خان نے کہا کہ صدر سپریم کورٹ بار نے اس ترمیم کے حق میں ایک پریس ریلیز جاری کی، سلمان منصور نے اس ترمیم پر وکلا کا مؤقف سامنے رکھا، صدر سپریم کورٹ بار نے تمام دفاتر کا اختیار اپنے تک محدود کرلیا ہے، سپریم کورٹ بار کے رولز کے مطابق تمام انتظامی دفاتر سیکریٹری کے پاس ہوتے ہیں۔

حامد خان نے اس معاملے پر جلد ایک وائٹ پیپر جاری کرنے کا ارادہ کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال بھی کئی ووٹ آگے پیچھے کیے گئے لیکن اس دفعہ حد درجہ کی بےضابطگیاں ہوئی ہیں، ملازمین کو بلا کر کہا گیا کہ سیکریٹری کی کوئی بات نہیں ماننی ورنہ نوکری سے نکال دیا جائے گا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ایک آزاد ادارہ ہے اپنے معاملات میں آزاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکریٹری سپریم کورٹ بار سے اس کے اختیار واپس لینے کا اختیار کسی کو نہیں ہے، ایک غیر تجربہ کار بندے کو الیکشن کمشنر لے کر آئے، نئے الیکشن کمشنر نے 2نتائج تبدیل کیے۔ ہمارے پاس ایک ایک پولنگ اسٹیشن کا نتیجہ موجود ہے، نائب صدر سپریم کورٹ بار خیبرپختونخوا 19ووٹوں سے جیتے ہوئے ہیں۔

’سپریم کورٹ بار کے رولز بنانے والوں میں شامل ہوں ایسی مداخلت کبھی نہیں دیکھی‘۔

یہ بھی پڑھیں: کنٹرولڈ جمہوریت کے بعد کنٹرولڈ عدلیہ قبول نہیں، وکلا رہنماؤں کی پریس کانفرنس

حامد خان کا کہنا تھا کہ ملک خوشحال کے علاوہ کسی کو سپریم کورٹ بار سندھ کا نمائندہ قبول نہیں کریں گے، کوئی سیکریٹری کو کام کرنے سے نہیں روک سکتا، تمام وکلا کا مطالبہ ہے اب سے الیکشن میں بائیو میٹرک سسٹم ہونا چاہیے۔

’لاہور بار میں بائیو میٹرک کا نظام بڑی کامیابی سے چل رہا ہے، 26ویں ترمیم بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ 26ویں ترمیم فل کورٹ سنے، 2015 میں بھی 21ویں ترمیم کا معاملہ 17 رکنی فل کورٹ نے سنا تھا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آئینی ترمیم میں ہی شک و شبہات ہیں تو آئینی بینچ بننا ہی نہیں چاہیے تھا، پہلے آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ ہونا چاہیے تھا پھر آئینی بینچ بناتے۔ آئینی بینچ 26ویں ترمیم کے کیسز سن ہی نہیں سکتا، یہ آئینی بینچ آرٹیکل 184 اور 186 کے مقدمات سن سکتے ہیں۔

حامد خان نے کہا کہ ایسا بھی امکان ہے چیف جسٹس کی تعیناتی بھی غیرآئینی قرار دی جائے، چیف جسٹس کی تقرری بھی 26 ویں ترمیم کے نتیجے میں ہی ہوئی ہے، سینئر ترین جج کا چیف جسٹس بننا وکلا کی جدوجہد کا ہی نتیجہ تھا، ماضی میں ایک چیف جسٹس کو ساڑھے 3 سال کام کرنے کے بعد غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار ہے لیکن بنیادی ڈھانچے کے خلاف ترمیم نہیں ہوسکتی، بھارت میں کئی آئینی ترامیم کالعدم قرار دی جا چکی ہیں، 26 ویں ترمیم ہر طرح سے غیر مؤثر ہے

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp