’پی سی بی چیئرمین مقدس گائے نہیں‘، محسن نقوی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں طلب

منگل 19 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی اسمبلی کی قاٸمہ کمیٹی برائے بین الصوباٸی رابطہ امور نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو کابینہ ڈویژن کے ماتحت کرنے پر چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو طلب کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی سی بی کی جیسن گلیسپی کو کوچنگ کے عہدے سے ہٹانے کی سختی سے تردید

 قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی امور کے اجلاس میں کمیٹی کے چیئرمین ثنااللہ مستی خیل نے پی سی بی کو کابینہ ڈویژن کے ماتحت کرنے کے فیصلے پر چیئرمین پی سی بی محسن نقوی پر کڑی تنقید کی۔

 

اجلاس میں پی سی بی کی جانب سے دستاویزات فراہم نہ کرنے پر قائمہ کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا اور پی سی بی کو ہدایت کی کہ 3دن میں متعلقہ دستاویز فراہم کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ہائبرڈ ماڈل کسی صورت قبول نہیں‘، پی سی بی نے آئی سی سی کو خط لکھ دیا

ثنا اللہ مستی خیل نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کوئی  مقدس گائے نہیں، کیا پی سی بی عہدیداران کوٸی آسمانی مخلوق ہیں، محسن نقوی وزیرداخلہ ہوں گے تو اپنی جگہ ہوں گے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ محسن نقوی کو ہرحال میں یہاں ذاتی حیثیت میں پیش ہونا چاہیے، قائمہ کمیٹی سب سے بڑا فورم ہے، یہاں پی سی بی کے طرف سے جواب آنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

27ویں آئینی ترمیم کی راہ میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں: وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ

کینیڈا کی نئی امیگریشن پالیسی: غیر ملکی طلبہ میں کمی، ماہرین کے لیے خصوصی طریقہ کار متعارف

دوسرا ون ڈے: جنوبی افریقہ نے پاکستان کو 8 وکٹوں سے شکست دے دی، سیریز برابر

ایران نے پاک سعودی دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کردی

استنبول مذاکرات کے دوران افغانستان کی چمن سرحد پر فائرنگ، پاک فوج کا منہ توڑ جواب

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟