برطانیہ میں 6 کروڑ پاؤنڈ مارگیج فراڈ کیس نیب سے سیشن عدالت کو منتقل، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ جاری

بدھ 12 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے برطانیہ میں 6 کروڑ پاؤنڈ مارگیج فراڈ کیس میں نیب کی جانب سےملزم کے اثاثے منجمد کرنے کے خلاف درخواستیں نمٹا  دیں، کیس سیشن عدالت کو بھیجنے کا حکم جاری کر دیا ۔

برطانیہ میں 6 کروڑ پاؤنڈ مارگیج فراڈ کیس میں نیب کی جانب سے ملزم کے اثاثے منجمد کرنے کے خلاف درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نیب آرڈی نینس میں ترمیم کے بعد یہ کیس  سیشن کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتا  ہے، ہائیکورٹ نے نیب کے تفتیشی افسر کو ایک ماہ میں انوسٹی گیشن مکمل کر کے سیشن کورٹ میں شکایت فائل کرنے کا حکم دیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کمپلینٹ دائر ہونے پر سیشن کورٹ اثاثے منجمد کرنے کے احتساب عدالت کے آرڈر پر فیصلہ کرے، سیشن کورٹ کو اثاثے منجمد کرنے کے آرڈر میں ترمیم کا اختیار ہے جس پر شکایت دائر ہونے کے بعد 2ہفتوں میں فیصلہ کرے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اپیلیں دائر ہونے کے بعد نیب قوانین میں ترمیم اور برطانوی حکام کی جانب سے کارروائی ختم کرنے کی پیش رفت ہوئی  ، سیشن کورٹ نئے سرے سے اس معاملے کو دیکھے جبکہ اپیل کنندگان کو فریش گراؤنڈز پر درخواستیں دائر کرنے کی آزادی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ 31 اگست 2016 کو لندن میں سیریس فراڈ آفس کے ڈائریکٹر نے پاکستانی حکام کو قانونی کارروائی کی درخواست کی تھی، نثار افضل کے بھائی کو صغیر افضل اور شریک ملزم کو پراپرٹی مارگیج فراڈ پر 13 سال قید اور 2 کروڑ پاؤنڈ جرمانہ ہوا۔ ایس ایف او کے مطابق اپیل کنندہ کے بھائی صغیرافضل نے ایجنٹس کی مدد سے فراڈ کر کے رقم بینکنگ چینل سے پاکستان بھجوائی ۔

تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ نیب نے  8ستمبر 2021 کو نثار افضل اور ان کےفیملی ممبرزکے اثاثے منجمد کرنے کا آرڈر جاری کیا تھا، احتساب عدالت نے اثاثے منجمد کرنے کے آرڈر کی 20 ستمبر کو توثیق کر دی، اپیل کنندہ کے وکیل کے مطابق نیب نے احتساب عدالت میں تاحال کوئی ریفرنس ہی دائر نہیں کیا ۔

عدالتی حکم کے مطابق اپیل کنندہ کے وکیل نے کہا کہ نیب کسی دوسری ریاست  کے لیے ریکوری ایجنسی یا کمیشن ایجنٹ کے  طور پر کام نہیں کر سکتا، نیب سول کورٹ کے طور پر بھی کام نہیں کر سکتا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ نیب قوانین میں ترمیم کے بعدنیب کو صرف پبلک آفس ہولڈرز کے خلاف کارروائی کا اختیار ہے، یو کے میں جاری کارروائی ختم کر دی گئی، مجسٹریٹ کورٹ سے جاری وارنٹ گرفتاری بھی واپس ہو چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp