سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے ملکی معیشت میں بہتری کا اعتراف کیا ہے، تاہم انہوں نے انٹرنیٹ پر پابندی کو معاشی ترقی کی بحالی اور اس کے تسلسل میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے اور ساتھ ہی اس کا ایک حل بھی پیش کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں اسد عمر نے کہا، ’2 سال کی معاشی مشکلات کے بعد بالآخر ہم ابھرتی ہوئی معاشی بحالی کے اشارے دیکھ رہے ہیں، سب سے زیادہ ترقی کا امکان آئی ٹی کے شعبہ میں ہے جس کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: ‘اگر زرداری صاحب ملاقات کے لیے بلائیں گے تو چلا جاؤں گا’، کیا اسد عمر پیپلز پارٹی جوائن کررہے ہیں؟
اسد عمر نے کہا، ’انٹرنیٹ پر پابندیوں کے تباہ کن نفاذ سے اس معاشی بہتری کو خطرہ لاحق ہے، اگر ہم نے اس مسئلے کو فوری طور پر حل نہیں کیا تو برسوں سے ابھرتا ہوا یہ ٹیک سیکٹر پٹڑی سے اتر سکتا ہے۔‘
After 2 years of crushing economic difficulties we are finally seeing signs of emerging economic recovery. The most exciting prospect is the IT sector which is exhibiting strong export growth. This growth is being threatened by the disastrous implementation of internet controls.…
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 20, 2024
انہوں نے کہا، ’ہمارے قریبی اتحادیوں چین اور سعودی عرب سمیت بہت سے ممالک میں سخت ڈیجیٹل پابندیاں ہیں لیکن انہوں نے سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت ایسا کیا ہے اور ضروری سمجھے جانے والے کنٹرولز کے نفاذ کے ذریعے ٹیکنالوجی کی صنعتوں کو فروغ دیا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: سیاست سے علیحدگی کے بعد اسد عمر اب کیا کر رہے ہیں؟
اسد عمر نے دوست ممالک کی مثالیں دیتے ہوئے ’حل‘ پیش کیا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل پابندیوں کی حکمت عملی پر فوری نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حال میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران آئی ٹی شعبے نے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی خدمات برآمد کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹس میں 34 فیصد اضافہ، 4 ماہ میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی برآمدات
اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات اکتوبر میں 33 کروڑ ڈالر رہیں، جو ستمبر کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ ہیں۔ پاکستان کے آئی ٹی شعبے کی جانب سے گزشتہ 12 مہینوں سے اوسطاً ماہانہ تقریباً 29 کروڑ ڈالر کی خدمات برآمد کی جارہی ہیں۔ پاکستانی کمپنیوں نے برآمدات میں اضافے کے ساتھ عالمی کلائنٹس کی تعداد میں بھی اضافہ کیا ہے۔
ماہرین کی جانب سے آئی ٹی ایکسپورٹس میں اضافے کو اسٹیٹ بینک کی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ آئی ٹی برآمدات میں اضافے کا یہ رجحان مالی سال 2025 میں بھی جاری رہے گا۔ ایک اندازے کے مطابق ملکی آئی ٹی برآمدات رواں مال سال 10 سے 15 فیصد اضافے کے ساتھ ساڑھے 3 سے پونے 4 ارب ڈالر رہیں گی۔